اسلام آباد ( طاہر خلیل )اسلام آباد میں بعض حلقوں کی جانب سے خیبر پختونخواہ میں گورنر راج کے نفاذ کے حوالے سے افواہیں اور قیاس آرائیاںچلتی رہیں تاہم آزاد قانونی ماہرین اور سیاسی مبصرین نے خیبر پختونخواہ میں ایمر جنسی کے نفاذ یا گورنر راج لگانے کی تجاویز کو غیر مناسب قرار دے دیا، سینٹ کے سابق چیئرمین سینیٹر میاںرضا ربانی نے جنگ کے استفسار پر کہا کہ اس وقت سیاسی طور پر خیبر پختونخواہ میں گورنر راج کا نفاذ غیر مناسب اقدام ہو گا ، گورنر رول کا کوئی بھی حکم عدالت میں چیلنج ہو جائے گا ، سیاسی حالات اجازت نہیں دیتے اور ملک میں نیا سیاسی محاذکھل جائے گا۔قانونی و سیاسی مبصرین کے مطابق آئین کے 2 آرٹیکلز میں 232اور 234کسی صوبے میںغیر معمولی حالات سے نمٹنے کا واضح طریق کار بیان کیا گیا ، جس کے تحت وفاقی حکومت کو صوبے میں آئینی مداخلت کی مجاز قرار دیا جا سکتا ہے، آرٹیکل 232میںطریق کار متعین کیا گیا کہ اگر کسی صوبے کے اند غیر ملکی جارحیت یا اندرونی خلفشار کی وجہ سے صوبائی حکومت کیلئے کنٹرول کرنا ممکن نہ ہو تو ایسی صورت میںصوبائی اسمبلی کی قرار داد منظور کرانا ہو گی اور اس پر صدر مملکت ، وزیر اعظم کی ایڈوائس پر عمل کرتے ہوئے صوبے کے مخصوصحصے میںایمر جنسی کا پر وکلیمیشن جاری کریگا۔