کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ “ میں سینئر رہنما تحریک انصاف، شوکت یوسف زئی نےکہا ہےکہ ہمارے کارکن گولی کھانے نہیں احتجاج کرنے اسلام آباد آئے تھے،نمائندہ جیو نیوز، حیدر شیرازی نے کہا کہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈا پور کے درمیان پہلا اختلاف اسلام آباد ٹول پلازہ پر ہوا،میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی فائنل کال پر تحریک انصاف کا اسلام آباد میں احتجاج شروع ہوتے ہی ختم ہوگیا ہے۔نہ عمران خان رہا ہوئے، نہ آئینی ترمیم واپس ہوئی، نہ مینڈیٹ واپس ملا۔پی ٹی آئی ڈی چوک پر دھرنا ہی نہ دے سکی۔بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈا پور حکومتی آپریشن شرو ع ہوتے ہی کارکنوں کو اکیلا چھوڑ کر چلے گئے۔اس صورتحال پر علیمہ خان نے کنٹینر پر موجود قیادت پر سوال اٹھا دیا ہے۔سینئر رہنما تحریک انصاف، شوکت یوسف زئی نےکہا کہ اگر پی ٹی آئی کی قیادت بشریٰ بی بی کی ضد کے آگے بانی پی ٹی آئی کی بات نہیں منوا سکی تو اسے مستعفی ہوجانا چاہئے۔ اگر اٹک پر ہی بیٹھ جاتے تود و دن بعد حکومت گھٹنے ٹیک دیتی۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی طرف سے ظلم، جبر ، تشدد ہواسیاسی کارکنوں کو مارا گیا۔ ہمارے کارکن گولی کھانے نہیں احتجاج کرنے اسلام آباد آئے تھے۔اس پر بڑا افسوس ہے شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔سیاسی کارکنوں کے ساتھ حکومت کا ایسا رویہ نہیں ہونا چاہئے تھا۔ ہم سے بالکل غلطیاں ہوئی ہیں۔علی امین اور بشریٰ بی بی ورکرز کو وہاں تک لے گئے باقی لیڈر شپ نظر نہیں آئی۔اگر پارٹی میں اختلافات تھے تو اتنا بڑا ایونٹ کیوں پلان کیا؟ ورکروں نے تو اپنے جذبات دکھائے وہ تو وہاں تک چلے گئے۔ حکومت جیت کر بھی ہار گئی ہے، خوشی کے شادیانے کیوں بجا رہی ہے؟حکومت کی فسطائیت کا تو سب کو پتہ تھا۔دھرنے کے لئے پنجاب کی لیڈر شپ بھی کہیں نظر نہیں آئی۔علی امین گنڈا پور جتنی تحریکیں چلیں سب میں موجود رہے۔