امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) پر بابندی کی قرارداد کی مذمت کر دی۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ بلوچستان اسمبلی میں پی ٹی آئی پر بابندی سے متعلق قرارداد کی مذمت کرتا ہوں۔
اُنہوں نے کہا کہ جس پارٹی کو کروڑوں لوگوں نے ووٹ ڈالا اس پر پابندی کیسے لگائی جاسکتی ہے، پی ٹی آئی سے اختلاف ہو سکتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پابندی لگا دی جائے، یہ بہت خراب عمل ہے دیگر سیاسی پارٹیوں کے لیے بھی ایک اہم وقت ہے، سیاسی پارٹیوں کو بھی خاندانوں سے نکلنا ہو گا۔
امیرِ جماعتِ اسلامی نے کہا کہ کسی پارٹی پر پابندی لگانے کی بات کرنا اور اس کے لیے اسمبلیوں سے قرار دادیں پاس کروانا اچھی بات نہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ اسلام آباد کو ریڈ زون قرار دینے والے آپ کون ہوتے ہیں؟ جو بھی ہوا اس واقعے پر ایک بااختیار اور بااعتماد جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نےحکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ادارے بیچ بیچ کر آپ لوگ اپنی جان چھڑوا رہے ہیں، لاکھوں میں تنخواہ لینے والے لوگوں کو آپ نے بٹھایا ہوا ہے اور کام صفر ہے۔
اُنہوں نے سوال کیا کہ بجلی اور گیس کے بل کیوں کم نہیں ہو رہے؟
امیرِ جماعتِ اسلامی نے کہا کہ 24 سے 26 نومبر کے درمیان کیا ہوا ہے؟ عوام کے سامنے آنا چاہیے، احتجاج کرنا کو جرم نہیں، کیا وائٹ ہاؤس کے باہر احتجاج نہیں ہوتا؟
اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ صحافی مطیع اللّٰہ جان کو فوری رہا کیا جائے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے یہ بھی کہا کہ ہم فلسطینی عوام کے ساتھ ہیں، غزہ میں فوری جنگ بندی ہونی چاہیے۔