• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شدید بیمار افراد کو مرنے کی اجازت کا بل، ایم پیز کی اکثریت نے حمایت کردی

لندن( سعید نیازی ) شدید بیمار افراد کو موت کو گلے لگانے کیلئے قانونی طور پر طبی مدد حاصل کرنے کے بل پر اراکین پارلیمنٹ کی اکثریت کی طرف سے حمایت کے بعد امید پیدا ہو گئی ہے کہ آئندہ برس تک یہ بل قانون بن جائے گا جس کے بعد انگلینڈ اور ویلز میں شدید بیمار افراد اپنے لئے موت کا انتخاب کرسکیں گے، جمعہ کے روز پارلیمنٹ میں بل کو پہلے مرحلے میں کامیابی مل گئی، 330 اراکین پارلیمنٹ نے حق اور 275 نے مخالفت میں ووٹ دیا، حکومت موت کے انتخاب کے بل میں غیرجانبدار رہی، اراکین نے اپنی مرضی سے ووٹ ڈالا پارلیمنٹ میں پرائیوٹ بل کو لیبر رکن پارلیمنٹ کم لیڈ بیٹر نے پیش کیا تھا، بل اب کمیٹی کی سطح پر جائے گا جہاں اراکین اس میں ترامیم کرسکیں گے مجوزہ بل آئندہ برس پارلیمنٹ اور ہاؤس آف لارڈز سے منظوری کے بعد ہی قانون بن سکے گا، بل کے تحت موت کا انتخاب کرنے والے کی عمر 18 برس سے زائد اور ایک برس سے جی پی کے ساتھ رجسٹر ہونا ضروری ہوگا اور ایسے افراد ہی موت کے حصول کیلئے رجوع کرسکیں گے جنہیں ڈاکٹروں نے زندہ رہنے کیلئے چھ ماہ کا وقت دیا ہوگا متعلقہ شخص دو ڈاکٹروں اور ہائی کورٹ کے جج کی اجازت کے 14 دن بعد فراہم کردہ موت کی دوا کا استعمال بھی خود کرے گا، اس قبل 2015 میں بھی اسی حوالے سے پیش کردہ بل کو اراکین نے بھاری اکثریت سے مسترد کردیا تھا، وزیر اعظم سر کئیرسٹارمر اور چانسلر ریچل ریوز اس بل کی حمایت کررہے ہیں جبکہ جسٹس سیکرٹری شبانہ محمود اور ناز شاہ ایم پی نے کھل کر اس کی مخالفت کی ہے ۔پارلیمنٹ میں بل پیش کرنے والے رکن کم لیڈ بیٹر نے کہا اس بل کی منظوری سے لوگوں کو وقار کے ساتھ موت کو گلے لگانے کا موقع ملے گا۔

یورپ سے سے مزید