• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طاقت کے اندھے استعمال سےکسی کی مقبولیت کم نہیں کی جاسکتی ،لیاقت بلوچ

لاہور (نیوزرپورٹر)نائب امیر جماعتِ اسلامی، صدر مجلسِ قائمہ سیاسی قومی اُمور لیاقت بلوچ نے سیاسی قومی امور کمیٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاپولر لیڈرز کو منظر سے ہٹانے، سیاسی جمہوری جماعتوں پر پابندیاں، سیاسی جمہوری مزاحمت کو طاقت اور ریاستی اندھے جبر سے پامال کرنے سے حالات خراب ہوئے اور آج پورا ملک بندگلی میں چلا گیا ہے ۔ عملاً وہ اسلام آباد میں انسانوں کی جانوں کے ضیاع کے لیے عوام کے سامنے جوابدہ ہیں۔ پابندیوں اور طاقت کے اندھے استعمال سے نظریات اور کسی پارٹی کی مقبولیت ختم نہیں کی جاسکتی۔ جمہوریت برداشت، اختلافِ رائے کا سامنا کرنے اور آئین و قانون کی بالادستی سے پنپ سکتی اور پائیدار ہوسکتی ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں ملک و مِلت کے مسائل کا ادراک کریں، قومی ڈائیلاگ کا آغاز کریں۔ حکومتیں اپنی نااہلی، ضِد اور اقتدار کی کرسی سے چِمٹے رہنے کی ہوَس سے ریاست کو ناکام بنانے کی سازش نہ کریں۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ کارکن صحافیوں کے لیے آزاد صحافت کے راستے مسدود کردیے گئے ہیں۔ تمام گلیاں سُنسان کرکے مقتدر طاقت ور طبقہ ملک کو کس طرف لے جارہا ہے ۔ سرکاری وسائل اور ریاستی طاقت کا رُخ کسی سیاسی جماعت پر پابندیوں، بندشوں جیسے غیرآئینی، غیرجمہوری اقدامات کی طرف موڑنے کی بجائے حکومت عوام کو ریلیف دینے، دہشت گردی کے ناسور کو ختم کرنے اور تعلیم، روزگار اور صحت جیسے بنیادی عوامی مسائل حل کرنے پر توجہ دے۔ سرکاری اسپتالوں میں صحت سہولیات کی آؤٹ سورسنگ، پنجاب میں 13 ہزار سرکاری سکول پرائیویٹ شعبے کے حوالے جبکہ ماضی کے ”باکمال لوگ، لاجواب سروس“ کے سلوگن والی قومی ایئرلائن پی آئی اے کی حالت یہ ہے کہ اب کوئی اُسے خریدنے کے لیے تیار نہیں۔ قومی سیاست میں پولرائزیشن کو مزید گہرا کرنے کی بجائے تمام اسٹیک ہولڈرز آئین کے نفاذ، آزاد عدلیہ، پائیدار جمہوریت کے لیے قومی ایشوز پر اتفاقِ رائے کی شاہراہ پر آئیں، قومی مسائل پر قومی قیادت کیساتھ مل بیٹھ کر ڈائیلاگ کریں، تلخی کو کم اور ٹینشن کو ڈی فیوز کریں۔ حکمران پورس کے ہاتھی نہ بنیں، ماضی سے سبق سیکھیں۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ امریکہ نے خصوصی مداخلت اور اسٹریٹیجک اقدام سے لبنان اور اسرائیل میں جنگ بندی کرادی ہے لیکن فلسطین کو تنہا اور لاوارث کردیا ہے۔ اسرائیل غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر مسلسل بم باری سے ان کا قتلِ عام اور نسل کشی کررہا ہے۔ یہ بڑا المناک پہلو ہے کہ عالمِ اسلام کی قیادت مؤقف کے اظہار تک تو درست بات کرتے ہیں لیکن عمل کے میدان میں صفر ہیں۔ فلسطینی زبانی جمع خرچ نہیں عالمِ اسلام کی قیادت کی طرف سے عملی اقدامات کے منتظر ہیں. مسلسل تاخیر، مجرمانہ غفلت اور پہلوتہی تمام اسلامی ممالک کے لیے مہلک ثابت ہوگی۔لیاقت بلوچ نے کُرم خیبرپختونخوا میں مسلسل بگڑتی صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ صرف شیعہ سُنی کا نہیں بلکہ فرقہ واریت، لِسانیت اور تقسیم و عدم استحکام کا خوفناک کھیل ہے۔ اس دہشت گردی کا اصل ہدف امن و امان کو تہہ و بالا کرنا اور قومی سلامتی و قومی وحدت کو نقصان پہنچانا ہے۔ کُرم ضلع کے مسئلہ پر وفاقی، صوبائی حکومتیں اور سکیورٹی ادارے گرینڈ جرگہ کا اہتمام کریں۔ فوجی آپریشن کُرم میں ہو یا بلوچستان کے ٹارگِٹِڈ علاقوں میں ہو، یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکام حکمتِ عملی ہے، آپریشن زخموں پر نمک پاشی اور عوام کو بغاوت کے راستہ پر دھکیلنے کا خوفناک عمل ہے۔ عوام کے حقیقی مسائل حل کیے جائیں، لاپتہ افراد کی بازیابی کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل کیا جائے۔
لاہور سے مزید