اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی ’خواتین، امن اور سلامتی‘ کے موضوع پر سالانہ رپورٹ میں 2023ء میں جنگوں کے دوران ہونے والے خواتین کے جانی نقصان کے بارے میں چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2023ء میں جنگوں کے دوران ہلاک ہونے والے شہریوں میں خواتین کا تناسب 40 فیصد رہا جبکہ جنگوں کے دوران جنسی تشدد کے اقوامِ متحدہ سے تصدیق شدہ واقعات میں بھی 50 فیصد اضافہ ہوا۔
اس حوالے سے اقوامِ متحدہ کے ادارے ’یو این ویمن‘ کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں اور تشدد کے واقعات میں اضافہ خواتین اور بچوں کے تحفظ کے لیے بنائے گئے بین الاقوامی قوانین کی کھلی پامالی کی وجہ سے ہوا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 2023ء میں کم از کم 33 ہزار 443 شہری ہلاک ہوئے جو کہ 2022ء کے مقابلے میں 72 فیصد زیادہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2023ء میں جنگوں کے دوران ہلاک ہونے والی خواتین اور بچوں کا تناسب بالترتیب 2 گنا اور 3 گنا زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2023ء میں ہونے والی ہلاکتوں میں سے 70 فیصد ہلاکتیں مقبوضہ فلسطین میں ہوئیں، جنگ زدہ علاقوں میں خواتین طبی سہولتوں کی کمی کی وجہ سے بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنگ سے متاثرہ ممالک میں ہر روز تقریباً 500 خواتین اور لڑکیوں کی موت حمل اور زچگی سے متعلق پیچیدگیوں کی وجہ سے ہوتی ہے۔
2023ء میں جنگ زدہ غزہ میں ہر روز 180 خواتین نے طبی سہولتوں کی عدم موجودگی میں بچوں کو جنم دیا۔
’یو این ویمن‘ کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سیما باہوس نے کہا ہے کہ خواتین مردوں کی جنگوں کی قیمت ادا کر رہی ہیں۔
یہ رپورٹ ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے خواتین، امن اور سلامتی سے متعلق منظور کی گئی ایک تاریخی قرارداد ’1325‘ کو 25 سال مکمل ہونے والے ہیں۔
اس رپورٹ میں امن اور سلامتی میں خواتین کے کردار کو آگے بڑھانے کے لیے 8 سفارشات شامل ہیں جن میں خواتین کو ثالثی اور امن کے عمل میں شامل کرنے کے لیے اقدامات کرنا بھی شامل ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صرف جرأت مندانہ سیاسی عمل اور فنڈنگ سے ہی امن اور سلامتی میں خواتین کی مساوی اور بامعنی شمولیت ممکن ہے جو دنیا میں دیرپا امن کے حصول کے لیے بہت ضروری ہے۔