• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2023 میں عالمی سطح پر 85 ہزار خواتین اور لڑکیوں کو قتل کیا گیا، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ (این این آئی)دنیا میں ہر10منٹ میں ایک عورت کو ان کے قریبی ساتھیوں یا خاندان کے دیگر افراد کے ہاتھوں قتل کیا جاتا ہے،عالمی سطح پر 2023میں 85,000 خواتین اور لڑکیوں کو قتل کیا گیا،60فیصد خواتین کے قتل کا ارتکاب قریبی ساتھی یا خاندان کے دیگر افراد کرتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق25 نومبر کو خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر ، اقوام متحدہ کی دو ایجنسیوں ،یو این وومن اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم (یو این او ڈی سی)کی طرف سے تیار کی گئی دو رپورٹس فیمیسائیدز اِن 2023/فیملی ممبرز فیمیسائیڈ میں مرتب کئےگئے دستیاب اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ عالمی سطح پر 2023میں 85,000خواتین اور لڑکیوں کو جان بوجھ کر قتل کیا گیا۔اقوام متحدہ کے خواتین اور منشیات و جرائم کے دفتر نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر، 2023کے دوران تقریبا51ہزار 100خواتین اور لڑکیوں کی موت کا ذمہ دار ایک قریبی ساتھی یا خاندان کا رکن تھا۔اقوام متحدہ کے مطابق یہ تعداد 2022میں48ہزار 800تھی، جبکہ گزشتہ سال اس میں اضافہ ہوا ہے۔ خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ اضافہ زیادہ تر ممالک سے زیادہ ڈیٹا دستیاب ہونے پر سامنے آیا ۔اقوام متحدہ کی دونوں ایجنسیوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہر جگہ خواتین اور لڑکیاں صنفی بنیاد پر تشدد کی اس انتہائی شکل سے متاثر ہو رہی ہیں اور کوئی علاقہ بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ساتھیوں اور خاندان کے ہاتھوں سب سے زیادہ خواتین افریقہ میں قتل ہوئیں،اس کے بعد امریکہ اور اوشیانا کا نمبر آتا ہے۔ یورپ اور امریکہ میں، گھریلو تشدد میں ماری جانے والی زیادہ تر خواتین کا تناسب(بالترتیب64فیصد اور 58 فیصد)ہے۔رپورٹ کے مطابق یورپ اور امریکہ میں خواتین کا جان بوجھ کر قتل زیادہ تر قریبی ساتھیوں کے ذریعے ہوا۔اس کے برعکس، مردوں کا قتل اکثر گھر اور خاندان سے باہر ہوتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ممالک کی جانب سے خواتین اور لڑکیوں کے قتل کو روکنے کی کوششوں کے باوجود ان کی ہلاکتیں خطرناک حد تک بلند سطح پر پہنچ گئی ہیں۔دونوں اداروں نے کہا کہ بروقت اور موثر مداخلت کے ذریعے خواتین کے خلادف تشدد کو روکا جا سکتا ہے۔

یورپ سے سے مزید