• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

40 سے 74 برس کے ہزاروں برطانوی مڈ لائف ایم او ٹی سے محروم

مانچسٹر(ہارون مرزا) 40سے 74برس کے ہزاروں برطانوی افراد کو این ایس ایچ اسکریننگ(مڈ لائف ایم او ٹی ) سے محروم رکھے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔سابق برطانوی وزیراعظم گورڈن براؤن نے 2008 میں ایک فلیگ شپ ہیلتھ پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ این ایچ ایس نے مہلک بیماریوں کی تشخیص اور علاج کا طریقہ ایک تبدیلی کے لیے مقرر کیا تھاانہوں نے وعدہ کیا تھاکہ 2009 سے 40 سے 74 سال کی عمر کے ہر فرد کو این ایچ ایس ہیلتھ چیک کی پیشکش کی جائے گی تاکہ دل ، ذیابیطس، گردے کی بیماری اور الزائمر سمیت سنگین حالات کی ابتدائی علامات کی نشاندہی کی جا سکے، چیک جسے بعد میں مڈ لائف ایم او ٹی کا نام دیا گیا ہر پانچ سال بعد پیش کیا جائے گا اور جی پی یا نرس کے ذریعے کیا جائے گااس وقت حکومت نے دعویٰ کیا کہ ان بیماریوں کو جلد پکڑنا ہر سال ہزاروں ہسپتالوں میں داخل ہونے اور اموات کو روک دےگا، 16 سال سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود صحت کی جانچ اسکیم سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ نہیں کی گئیں،دل کی بیماری کے کیسز ہر وقت بلند ترین سطح پر ہیں،اسی عرصے کے دوران گردے کی بیماری کے کیسز بھی دگنے ہو گئے ہیں اور اس میں اضافہ جاری ہے جس سےایک چیز واضح ہے کہ این ایچ ایس کی صحت کی جانچ ناکام ہو گئی ہے۔ نیشنل آڈٹ آفس کی ایک رپورٹ کے مطابق مڈ لائف ایم او ٹی کے اہل افراد میں سے نصف سے بھی کم اس پیشکش کو لے رہے ہیں،مگر اب ذرائع ابلاغ کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ نہ صرف ہزاروں مریضوں کو ان کی مڈ لائف ایم او ٹی کے لیے مدعو نہیں کیا گیا ہے بلکہ بہت سے لوگوں نے اس کے بارے میں کبھی نہیں سنا، اب سیکڑوں ای میلز اور خطوط موصول ہوئے ہیں جنہوں نے شکایت کی ہے کہ انہیں کبھی پیشکش نہیں کی گئی۔
یورپ سے سے مزید