تحریر: وقار ملک… کوونٹری دنیا کی تاریخ میں جتنے بڑے نام ہیں اُنہیں شہرت اپنے ہی کسی نظریے سے ملی، اصل میں وہ کسی سوچ کا نام ہیں۔ طارق شریف بھٹی ایک ایسی شخصیت، ایک فرد ایک انسان ہے، جس نے فرانس میں قدم رکھا تو دیکھتے دیکھتے کاروبار کی دنیا کے بادشاہ بن گئے، انسانیت کی خدمت اس طرح کرتے، جیسے خدمت کرنے کا حق ہوتا ہے۔ طارق شریف بھٹی نے اپنے کاروبار کو رب جلیل کی شراکت داری کے ساتھ مل کر شروع کیا اس کا ایک حصہ غرباء میں تقسیم کرتے اور کسی کو بھی خالی ہاتھ نہ جانے دیتے، پاکستان کے نام پر سب کچھ لوٹا دینا اور گفتگو دھیمے انداز میں کرنا طارق شریف بھٹی کا حسن رہا، راقم کی ملاقات طارق بھٹی سے 90 کی دہائی میں ہوئی تو ایک ملنسار شخصیت پایا، طارق بھٹی 90 کی دہائی میں بھی بے حد مقبول تھے اور دنیا بھر میں مقیم مرد خواتین ان کی مثال دیا کرتے اور ان سے مدد بھی طلب کرتے، راقم نے جب فرانس قدم رکھا تو مسائل مشکلات نے گھیر لیا، مشکل کی اس گھڑی میں میرے دوست احباب بھی مجھے طارق بھٹی سے ملاقات کا راستہ دکھاتے طارق شریف بھٹی کا اپنا ایک نظریہ اور سوچ تھی، جس کے تحت وہ پاکستان اور اوورسیز پاکستانیوں کی خدمت کرتے اور کبھی کسی کو مایوس نہ کرتے، طارق شریف بھٹی جیسی شخصیات انتہائی پُر اثر شخصیت کا اپنی ذات پر پختہ یقین ہوتا ہے اور جو شخص یقین کے ساتھ قدم اُٹھاتا ہے ،منزلیں اُس کا استقبال کرتی ہیں۔ طارق شریف بھٹی فرانس کو خیرآباد کہہ گئے اور گرتے سنبھلتے اٹلی کا رخ کر لیا، اٹلی میں طارق بھٹی چھا گئے اور کاروبار کا ایسے آغاز کیا کہ سیکڑوں ملازمین کے مسیحا بن گئے اور ایک مرتبہ پھر ہجرت کرتے ہوئے موریشس روانہ ہوئے تو وہاں کی حکومت کو اپنا ہمنوا بنا لیا، پاکستان کے لئے قونصلر سرمایہ کاری مقرر ہوئے تو پاکستان موریشس کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی، طارق شریف بھٹی کا اعتماد کمال کا ہے، وہ اکثر کہتے خوداعتمادی اور اکڑ میں محض اتنا سا فرق ہوتا ہے کہ خوداعتمادی انسان کو کھڑا کر دیتی ہے اور اکڑ انسان کو منہ کے بل گرا دیتی ہے۔ یہ فرق ہمیشہ ملحوظِ خاطر رکھیں۔ طارق بھٹی نے گوجرخان میں اپنی ایک بستی بنائی، جس میں میڈیکل کالج اور ایسی مسجد بنائی کہ عقل دہنگ رہ جاتی ہے۔ آپ کا کہنا ہے کہ میں اجالا رکھنے کے لئے اقدامات کرتا رہتا ہوں، میری خواہش ہے کہ تعلیمُ عام کروں، جب ہماری نوجوان نسل تعلیم سے روشناس ہوگی تو ملک میں امن خوشحالی آئے گی۔ کہتے ہیں زندگی انسان کے حوصلے کا امتحان ہے اور جو بھی شخص باہمت اور حوصلہ مند ہوگا وہی کامیابی کی منزلیں طے کر سکے گا اور زندگی کے زینوں پر قدم رکھنے کے لئے اعتماد کی ضرورت ہے۔ طارق بھٹی نے جس حوصلے، لگن، محنت، اعتماد کے ساتھ کاروبار کیا۔ خدائے رب ذوالجلال نے ان کے کام میں بے حد اضافہ کیا، جس کی وجہ ان کی نیک نیتی اور اللہ تعالیٰ سے شراکت داری تھی۔ طارق شریف بھٹی آجکل موریشس اور پاکستان میں اپنا مسکن سجائے ہوئے ہیں، دونوں ممالک میں رہ کر اپنی بستیاں آباد کئے ہوئے ہیں۔ طارق شریف بھٹی یورپ کے دیگر ممالک میں بھی گئے، ہر ملک میں کمیونٹی نے پھول برسائے، اپنی پلکیں بچھا دیں، ایسے افراد ملک و اوورسیز کمیونٹی کا اثاثہ ہوتے ہیں جو سیاست سے بالاتر ہو کر صدق دل سے کمیونٹی کی خدمت کرتے ہیں اور رب ذوالجلال انھیں عزت دیتا ہے۔ راقم نے طارق شریف بھٹی سے تقریباً 30سال بعد ملاقات کی تو وہی جذبہ، محبت، انس اور ملک و قومُ کے لئے کچھ کر گزرنے کا عزم بدرجہ اتم موجود تھا۔