لوٹن ( نمائندہ جنگ) سابق ڈپٹی لیڈر لوٹن کونسل اور کنزرویٹو پارٹی کے کونسل میں اپوزیشن لیڈر کونسلر راجہ محمد اسلم خان نے برطانیہ کی لیبر حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے طویل مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہونے والی بات چیت میں ثالثی کا موقف اختیار کرے۔ میڈیا کو جاری بیان میں راجہ اسلم نے برٹش انڈیا کی تقسیم اور اس کے نتیجے میں تنازع کشمیر کے آغاز میں برطانیہ کی تاریخی اور اخلاقی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے لیبر قیادت پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق اور انصاف کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے ٹھوس مذاکرات کی وکالت کرے جس کا مقصد کشمیری عوام کے مسلسل مصائب کو دور کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کو کشمیر سے لاتعلق نہیں رہنا چاہئے جب کہ کشمیر میں لاکھوں افراد بنیادی حقوق سے محروم ہیں اور ریاستی جبر برداشت کر رہے ہیں اور مستقل پریشانی میں زندگی گزار رہے ہیں۔ لیبر کو سفارتی حل کے لیے کوششوں کو آگے بڑھانا چاہیے۔ راجہ اسلم نے نشاندہی کی کہ جموں و کشمیر کا تنازع 1947 میں برٹش انڈیا کی تقسیم سے تعلق رکھتا ہے، یہ عمل برطانیہ کی حکومت کے زیر نگرانی ہے۔ آنے والے تنازع نے متعدد فوجی مصروفیات کو جنم دیا ہے اور ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مسلسل تناؤ پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے استدلال کیا کہ برطانیہ کو اس حل طلب مسئلے کے حل میں شامل ہونے کی اخلاقی ضرورت ہے، جس کی وجہ سے کشمیری عوام کو طویل مشکلات کا سامنا ہے۔ برطانیہ سمیت عالمی برادری کشمیریوں کو درپیش چیلنجز سے آنکھیں بند نہیں کر سکتی۔ یہ بہت اہم ہے کہ برطانیہ کی حکومت ہندوستان اور پاکستان دونوں کو سفارتی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ترغیب دینے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے ۔ انہوں نے تارکین وطن پر زور دیا کہ وہ کشمیر کو عالمی سطح پر بلند کرنے کے لیے برطانوی ممبران پارلیمنٹ اور سیاسی شخصیات سے اپنی لابنگ کی کوششوں کو تقویت دیں۔