• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

داغ دہلوی: آپ کا اعتبار کون کرے... روز کا انتظار کون کرے ...

آپ کا اعتبار کون کرے

روز کا انتظار کون کرے

ذکر مہر و وفا تو ہم کرتے

پر تمہیں شرمسار کون کرے

ہو جو اس چشم مست سے بے خود

پھر اسے ہوشیار کون کرے

تم تو ہو جان اک زمانے کی

جان تم پر نثار کون کرے

آفت روزگار جب تم ہو

شکوۂ روزگار کون کرے

اپنی تسبیح رہنے دے زاہد

دانہ دانہ شمار کون کرے

ہجر میں زہر کھا کے مر جاؤں

موت کا انتظار کون کرے

آنکھ ہے ترک زلف ہے صیاد

دیکھیں دل کا شکار کون کرے

وعدہ کرتے نہیں یہ کہتے ہیں

تجھ کو امیدوار کون کرے

داغؔ کی شکل دیکھ کر بولے

ایسی صورت کو پیار کون کرے

**********

رنج کی جب گفتگو ہونے لگی

رنج کی جب گفتگو ہونے لگی

آپ سے تم تم سے تو ہونے لگی

چاہیئے پیغام بر دونوں طرف

لطف کیا جب دو بہ دو ہونے لگی

میری رسوائی کی نوبت آ گئی

ان کی شہرت کو بہ کو ہونے لگی

ہے تری تصویر کتنی بے حجاب

ہر کسی کے رو بہ رو ہونے لگی

غیر کے ہوتے بھلا اے شام وصل

کیوں ہمارے رو بہ رو ہونے لگی

نا امیدی بڑھ گئی ہے اس قدر

آرزو کی آرزو ہونے لگی

اب کے مل کر دیکھیے کیا رنگ ہو

پھر ہماری جستجو ہونے لگی

داغؔ اترائے ہوئے پھرتے ہیں آج

شاید ان کی آبرو ہونے لگی