رابطہ … مریم فیصل یورپ میں رہنے والے پاکستانی اس خبر سے کسی قدر تو خوش ہوگئے ہیں کہ پاکستان کی قومی ائر لائن پر یورپ کی ایوی ایشن کی جانب سے لگائی گئی پابندی اٹھالی گئی ہے ۔ یہ پابندی اس وقت لگائی گئی تھی جب کراچی میں ائر پورٹ کے قریب آبادی پر پی آئی ائے کا جہاز گر کر تباہ ہوا اور قومی ائر لائن کے عملے کی اہلیت اور جہازوں کی مینٹی ننس کے حوالے سے یورپ سمیت برطانیہ اور امریکہ کی ایوی ایشنز کی جانب سے خدشات کانہ صرف اظہار کیا گیا بلکہ قومی ائر لائن کی پروازوں پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی تھی ،اب چار سال بعد صرف یورپ کی ایوی ایشن نے پابندی اٹھائی ہے اور یہ خبر خوشی کی اس لئے ہے کیونکہ یورپ میں آباد پاکستانیوں کے بزرگ والدین رشتے دار وں کو یورپ سے پاکستان جانے اور آنے کے لئے فلائٹس تبدیلی کرنے کے جھنجھٹ سے نجات مل جائے گی ۔ بزرگ اور بچوں کے ساتھ سفر کرنے والے خاندانوں کے لئے جہاز کے سفر میں سب سے بڑی کوفت پروازوں کی تبدیلی ہے لیکن قومی ائر لائن کی بدولت اس کوفت سے بچ جاتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ چار سال کی پابندی سے قومی ائر لائن کو چلانے والوں نے کیا کوئی سبق سیکھا بھی ہے کیونکہ باکمال لوگوں کی بے مثال سروس اتنی بھی بے مثال نہیں ہے کہ یورپ میں بسنے والا تمام پاکستانی قومی ائر لائن سے سفر کرنے کو ہی ترجیح دیں ، پروازوں میں تاخیر ، ناک چڑھے فضائی میزبان اور پھٹی ہوئی دہی اور باسی چاول والی بریانی یورپ کے بہت سارے پاکستانیوں کو قومی ائر لائن کی بے مثال سروس سے استفادہ کرنے سے گریز کرنے پر مجبور کردیتی ہے اور وہ پاکستان جانے کیلئے غیر ملکی پروازوں کو ترجیح دیتے ہیں،سوال پھر یہی سامنے آگیا کہ چار سال کی پابندی کے بعد سروس بے مثال نہیں تو کم از کم بہتر تو ہو ہی جانی چاہئے کیونکہ لازمی سی بات ہے کہ یہ پابندی اسی شرط کے تحت ہٹائی گئی ہوگی کہ سروس اور جہازوں کی مینٹی ننس کو یورپین اسٹینڈرڈ کے مطابق بہتر بنانے کی کوشش کی جائے یا بس اسی بات کا جشن منایا جائے گا کہ ہماری حکومت نے آتے ہی قومی ائر لائن پر سے پابندی ختم کر ادی ہے ، ہو سکتا ہے کہ یہ عارضی خوشی ثابت ہو اور یورپین ایوی ایشن کے میعار کے مطابق قومی ائر لائن کو نہیں پہنچایا گیا تو برطانیہ اور امریکی کی ایوی ایشنز نے پابندی ہٹائی نہیں ہے، یورپ کی جانب سے یہ پابندی دوبارہ عائد کر دی جائے گی اور خوشی ملیا میٹ ہو کر رہ جائیں گی، اس بارے میں سوچناہوگا ۔