جرمنی کی ڈائری… سیّد اقبال حیدر دوسری جنگ عظیم کے نتیجے میں جرمنی کو اتحادی فوجوں نے مال غنیمت سمجھ کر آپس میں تقسیم کیا۔ جہاں روس کی افواج قابض تھیں وہ مشرقی جرمنی اور مغربی علاقوں کی بندر بانٹ امریکہ، فرانس اور انگلینڈ نے آپس میں کی۔ مغربی جرمنی میں فرانس انگلینڈ امریکہ کی افواج موجود رہیں جن کے اخراجات جرمن حکومت اٹھاتی تھی مشرقی علاقوں پر روس قابض تھا۔ جرمنی کا دارلحکومت ’’برلن‘‘ شہر تقسیم ہوگیا عین وسط میں1961میں دیوار کھڑی کر دی گئی مگر جرمنوں نے انتہائی محنت اور لگن سے اپنی تقسیم شدہ مملکت کی بقاء اور اپنے بچھڑے خاندانوں کے ملاپ کے لئے دن رات ایک کردیا۔ اپنی ٹیکنالوجی اور صنعتی ترقی جن میں اسلحہ، آٹو موبائل مرسیڈیز، بی ایم ڈبلیو، اوپل، فاکس ویگن، الیکڑانک میں بوش، ذی مین اور دیگر مصنوعات شامل ہیوں کو نئے سرے سے اس طرح پیش کیا کہ دنیا بھر میں آگے نکل گئے اس کے ساتھ ساتھ اپنے کھوئے علاقوں مشرقی جرمنی کی واپسی کے لئے بھی سفارتی کوششیں جاری رکھیں۔ یہاں چانسلر ’’ولی برانڈ‘‘ کی کوششیں ناقابلِ فراموش ہیں آخرکار9نومبر 1989 جرمنی کی تاریخ میں ایک فتح کا دن تھا، جب دو ٹکڑوں میں تقسیم جرمنی بغیر کسی جنگ کے پھرایک ہو گیا۔ جرمنی کے ان کامیاب سیاستدانوں میں کونراڈ اردناور، ولی برانڈ،شروؤڈر،ہلمٹ کوہل اور خاتون چانسلر ’’انجیلا میرکل‘‘ کے نام قابل ذکر ہیں۔مسز میرکل مشرقی جرمنی کے عام گھرانے کی خاتون تھیں فیزیکل کیمسٹری میں PHD کی اور 1990میں کرسچین ڈیموکریٹس CDU پارٹی میں شمولیت اختیار کی ترقی کی سال 2000میں سیاسی پارٹیCDU کی قیادت سنبھال لی اور30برس جرمنی میں کامیاب سیاست کی، 4 مرتبہ پہلی خاتون چانسلر منتخب ہو کر 16برس ملک کی قیادت کرتے ہوئے ملکی ترقی کے احسن اقدامات کئے۔ آخر کار5دسمبر 2021کو سیاست کو خیر باد کہہ دیا،ان کے بعد ملک کی دوسری مقبول پارٹی SPDسوشل ڈیمو کریٹک نے ملک کی باگ ڈور سنبھالی اور اولاف شولز چانسلر منتخب ہو گئے،مسز میرکل جرمنی اور یورپ ہی نہیں دنیا بھر کی عالمی سیاست میں اپنا نام اور ایک مقام رکھتی تھیں، انھی کے دور میں یورپین یونین کے ممالک میں جرمنی کو قائد کی حیثیت حاصل رہی۔جرمنی کی مقامی سیاست میں اور یورپین ممالک کی پالیسیوں میں انھوں نے سیاسی پناہ گزینوں کے حقوق کے لئے جو اقدامات کئے وہ ناقابل فراموش ہیں۔مسز میرکل کے دور میں روس سے نارڈ سٹریم 1 گیس پائپ لائن کے بعد نارڈ سٹریم 2 پائپ لائن تقریبا مکمل ہو گئی تھی جس سے گیس کی قیمت آدھی قیمت ہو جاتی۔میرکل کے دور میں جرمنی روس سے گیس کی قیمت 20-30 یورو فی میگاواٹ گھنٹہ تھی مگر آج 200 یورو فی میگا واٹ فی گھنٹہ سے بھی بڑھ گئی ہیں جرمنی روس سے گیس لیکرپولینڈ کو بیچ کر4 بلین یورو سالانہ منافع کماتا تھا،جو آج سب ختم ہو گیا جرمنی آج امریکہ اور قطر سے مہنگی گیس خرید کر سخت نقصان اٹھا رہا ہے جس سے جرمن اکانومی سخت متاثر ہوئی ہے۔ مسز میرکل کے بعد اقتدار میں آنے والی سیاسی جماعتSPD کے نو منتخب چانسلراولاف شولز8 دسمبر 2021 میں دو سیاسی جماعتوں FDP اور گرین پارٹی کے ساتھ بنائی مخلوط حکومت بنانے میں کامیاب تو ہو گئے مگر ان تینوں پارٹیوں کے نظریاتی اختلافات گاہے بہ گاہے نظر آتے رہے ،جس کی وجہ سے جرمنی کی ترقی اور عالمی سیاست میں وہ وقار اور یورپین سیاست میں مسز میرکل والا میعار قائم نہ رکھ سکے،اپنی اتحادی جماعت FDP کے وزیر خزانہ کرسٹیان لنڈنر سے ان کے اختلافات اس وقت منظر عام پر آئے جب لنڈنر نے اوکرائین کی جنگ میں مالی امداد کی مخالفت کر دی،مسٹر لنڈنر کا کہنا تھا کہ ان کا ملک جرمنی معاشی بحران کا شکار ہے ایسی صورت حال میں ہمیں اپنی دولت اوکرئین، روس جنگ میں نہیں جھونکنی چاہئے ،وزیر خزانہ کی اس مخالفت پر چانسلر شولز نے انھیں برطرف کر دیا اس طرح FDP اس حکومتی اتحاد سے نکل گئی اورنومبر 2024 چانسلر شولز کے لئے سیاسی اعتبار سے پریشانی کی نوید لے کر آیا ،ملک میں نئے اتخابات کا مطالبہ ذور پکڑ گیااب ستمبر 2025 میں ہونے والے انتخابات قبل از وقت23 فروی 2025 میں ہونگے چانسلر شولز کے دور میں جرمنی سیاسی ٹوٹ پھوٹ کے علاوہ شدید معاشی بحرن کا بھی شکار رہا ہے، جرمنی کی آٹو موبائل انڈسٹری میں فوکس ویگن نے امسال جرمنی میں 3پلانٹ بند کر نے فیصلہ کیا ہے مرسیڈیز ، ،بی ایم ڈبلیو اور پورشے نے بھی خسارہ دکھایا،الیکٹرانک بوش کمپنی 4500ملازمین سے فراغت چاہتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ متعلقہ انڈسٹری کے مینوفیکچررز چین امریکہ اور دوسرے ممالک کی طرف متوجہ نظر آ رہے ہیں ملک میں چھوٹی صنعتیں بھی تباہ ہو رہی ہیں، مہنگائی سے عام آدمی پریشان ہے آٹوموبائل انڈسٹری میں جرمنی سرفہرست تھا مگر مستقبل کی ’’الیکٹرک کار‘‘ میں بہت پیچھے رہ گیا امریکہ اور چین نے اس میں جرمنی کو مات دے دی اس معاشی اور سیاسی ٹوٹ پھوٹ سے جرمنی قیادت کرنے والا کردار یورپین یونین میں کھو رہا ہے ان کی جگہ فلحال فرانس کے صدر ایمانویل ماکروں لیتے نظر ٓا رہے ہیں ہیں،اگر مستقبل قریب میں جرمنی کو پھر اچھی قیادت مل جاتی ہے تو جرمنی اپنے ماضی کی طرح پھر اہم ترین اور یورپ کی قیادت کرنے والا ملک ہوگا۔