مانچسٹر(نمائندہ جنگ) شام میں بشار الاسد حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد برطانیہ اور دیگر یورپی ریاستوں نے پناہ کے دعوؤں پر مشتمل درخواستیں معطل کردیں۔ برطانیہ اوریورپی ملکوں کی طرف سے اعلان کیاگیا ہے کہ دمشق میں اسد حکومت کے خاتمے کے بعد حالات پر نظر رکھی جا رہی ہے اور تاحال کسی درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گاجب کہ آسٹریاوطن واپسی اورملک بدری کا پروگرام تیار کررہا ہے۔ لندن ہوم آفس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شامی پناہ گزینو ں کے دعوؤں پر فیصلے عارضی طو رپر روک کر صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں۔سیاسی پناہ کے دعوؤں سے متعلق تمام ملکی رہنمائی کو مسلسل جائزہ کے تحت رکھتے ہیں تاکہ ہم ابھرتے ہوئے مسائل کا جواب دے سکیں۔یورپ میں سب سے پہلے ردعمل کا اظہار کرنے والوں میں جرمنی سرفہرست رہاجو ملک کی تباہ کن جنگ سے فرار ہونے والے تقریباً10لاکھ شامیوں کو لے کر یورپ کا سب سے بڑا شامی باشندوں کا گھر ہے، جرمنی کی وزیر داخلہ نینسی فیسر نے کہا ہے کہ بشار لا اسد کے دور اقتدار کا خاتمہ وسیع پیمانے پر عوام کیلئے راحت کا باعث بنا ہے۔سویڈش مائیگریشن ایجنسی کا کہنا ہے کہ وہ شامی پناہ کی درخواستوں اور ملک بدری سے متعلق تمام فیصلوں کو روک دے گی۔ فرانسیسی حکومت نے کہا کہ وہ سیاسی پناہ کے موجودہ مقدمات کو معطل کرنے پر غور کر رہی ہے۔ یونان نے بھی شامی باشندوں کی پناہ کی درخواستوں کی 9ہزار درخواستیں التوا میںڈال دی ہیں۔ فن لینڈ، ناروے، اٹلی، ہالینڈ اور بلجیم بھی ان ممالک میں شامل ہیں۔آسٹریا میں شامی باشندوں کی پناہ کی درخواستوں پر کارروائی روکنے اور ان تمام کیسز کا جائزہ لینے کا حکم دیا گیا ہے۔ شامی باشندے ملک میں پناہ کے متلاشیوں کے سب سے بڑے گروپ کے طور پر درجہ بندی کرتے ہیں، رواںسال نومبر تک تقریبا 13ہزار درخواستیں دی گئی ہیں۔