جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ مدارس سے متعلق بل پر وزیراعظم نے بات چیت کیلئے ملاقات کی دعوت دی، جس میں ہماری سب باتوں کا جواب مثبت آیا ہے۔
اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف سے ہونے والی ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے اپنا موقف ملاقات میں دہرایا، ہم نے واضح کیا کہ دونوں ایوانوں سے بل منظور ہونے کے بعد ایکٹ بن چکا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر صدر نے اعتراض کرنا ہے تو ایک اعتراض ہوچکا جس کا جواب اسپیکر نے دے دیا، صدر مملکت نے جو دوسرا اعتراض بھیجا وہ آئینی طور پر بنتا ہی نہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ صدر مملکت نے اسپیکر کے جواب پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا، دوسرا اعتراض آئینی مدت گزرنے کے بعد بھیجا گیا جو ابھی تک اسپیکر کے دفتر تک نہیں پہنچا۔
فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارے موقف کا انتہائی مثبت جواب دیا گیا، وزیراعظم نے وزارت قانون کو فوری ہدایات کیں کہ قانون و آئین کے مطابق عملی اقدامات کریں، امید ہے آئین و قانون کے مطابق عملی اقدامات ہمارے مطالبات کے مطابق ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اچھی نیت سے بات کی، امید ہے معاملہ حل ہوجائے گا، شاید اس معاملے پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی ضرورت نہ پڑے۔