واشنگٹن (اے ایف پی) کرسمس پر حکومتی شٹ ڈاؤن سے امریکا گھنٹوں کے فاصلے پر، امریکی قانون سازوں نے حکومتی شٹ ڈاؤن کو روکنے کے لیے دوڑ لگا دی۔
تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کی جانب سے دو طرفہ معاہدے کو سبوتاژ کرنے کے بعد امریکی قانون سازوں نے حکومتی شٹ ڈاؤن کو روکنے کے لیے دوڑ لگا دی۔
نصف شب سرکاری فنڈز ختم ہونے رہے ہیں، ریپبلکن زیرقیادت ایوان نمائندگان کو فنڈنگ پیکج کو تبدیل کرنے کے لیے ایک مختصر مدت کے حل کے ساتھ آنے کی ضرورت ہے جو منتخب صدر کی مداخلت سے قبل ایک طے شدہ ڈیل جیسا تھا۔
اگر کوئی معاہدہ نہیں ہوتا ہے تو، وفاقی ایجنسیاں، نیشنل پارکس اور دیگر خدمات ہفتے کے روز سے بند ہونا شروع ہو جائیں گی جیسا کہ حکومت 8 لاکھ 75 ہزار ورکرز کو بغیر تنخواہ کے چھٹیوں پر گھر بھیجنے کی تیاری کر رہی ہے۔
افراتفری کے الزام سے بچنے کیلئے ٹرمپ نے جمعہ کو سوشل میڈیا پر کہا کہ اگر حکومت کا بند ہونا ہے تو اسے بائیڈن انتظامیہ کے تحت ابھی شروع ہونے دیں۔ یہ بائیڈن کا مسئلہ ہے جسے حل کرنا ہے، لیکن اگر ریپبلکن اسے حل کرنے میں مدد کر سکتے ہیں، تو وہ کریں گے۔
یہ صورتحال واشنگٹن میں ایک ہفتے کے ڈرامے کے بعد سامنے آئی جس کا آغاز ریپبلکن ہاؤس کے اسپیکر مائیک جانسن کے غیر متعلقہ اقدامات سے بھرے ایک بہت بڑے فنڈنگ بل جاری کرنے کے ساتھ ہوا جس نے اس کی لاگت کو بڑھا دیا۔
کنزرویٹوز نے فوری طور پر 1,547 صفحات پر مشتمل متن میں اضافے پر غصے کا اظہار کیا جبکہ مسک نے معاہدے کی مخالفت کرنے والی مہم کی قیادت کی۔
ٹرمپ نے مطالبہ کیا کہ اس معاہدے پر دوبارہ گفت و شنید کی جائے تاکہ زیادہ تر غیرمعمولی اخراجات کو ختم کیا جائے اور ملک کی خود ساختہ قرض لینے کی حد کو دو سال کے لیے معطل کرنے کا متن منسلک کیا جائے۔ نیا مطالبہ-- جس کا مقصد ٹرمپ کو قرضوں کے مذاکرات سے آزاد کرنا تھا -- نے ریپبلکنز کو اپنی گرفت میں لے لیا انہوں نے جمعرات ایک نیا، گھٹایا ہوا پیکج لکھنے کے لیے ہچکچاہٹ میں گزاری جو مالیاتی کنزرویٹو ز، ٹرمپ، مسک اور ڈیموکریٹس کو خوش رکھ سکے۔
یہ ایک ناممکن کام ثابت ہوا، ڈیموکریٹس دو طرفہ معاہدے کے خاتمے پر دھوکہ دہی کا احساس کر رہے ہیں اور درجنوں ریپبلکن اپنی ہی قیادت کے خلاف بغاوت کر رہے ہیں۔