انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ سانحۂ 9 مئی میں ملوث ملزمان کے خلاف ناقابلِ تردید شواہد اکٹھے کیے گئے، کچھ مقدمات قانون کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے لیے بھجوائے گئے اور مناسب کارروائی کے بعد ٹرائل ہوا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق 13 دسمبر 2024ء کو سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے زیرِ التواء مقدمات کے فیصلے سنانے کا حکم صادر کیا، وہ مقدمات جو سپریم کورٹ کے سابقہ حکم کی وجہ سے التواء کا شکار تھے۔
فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پہلے مرحلے میں 25 ملزمان کو سزائیں سنا دی ہیں، یہ سزائیں تمام شواہد کی جانچ پڑتال اور مناسب قانونی کارروائی کی تکمیل کے بعد سنائی گئی ہیں، سزا پانے والے ملزمان کو قانونی تقاضے پورے کرنے کے لیے تمام قانونی حقوق فراہم کیے گئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق نفرت اور جھوٹ پر مبنی سیاسی بیانیے کی بنیاد پر مسلح افواج کی تنصیبات پر منظم حملے کیے گئے اور اُن کی بے حرمتی کی گئی، یہ پُرتشدد واقعات پوری قوم کے لیے شدید صدمہ ہیں۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ 9 مئی کے واقعات زور دیتے ہیں کسی کو سیاسی دہشت گردی کے ذریعے اپنی مرضی دوسروں پر مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، اس یومِ سیاہ کے بعد تمام شواہد اور واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کی گئی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ریاستِ پاکستان 9 مئی کے واقعات میں مکمل انصاف مہیا کر کے ریاست کی عمل داری کو یقینی بنائے گی، 9 مئی کے مقدمے میں انصاف فراہم کر کے تشدد کی بنیاد پر کی جانے والی گمراہ اور تباہ کُن سیاست کو دفن کیا جائے گا۔
پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کا کہنا ہے کہ 9 مئی پر کیا جانے والا انصاف نفرت، تقسیم اور بے بنیاد پروپیگنڈے کی نفی کرتا ہے، آئین اور قانون کے مطابق تمام سزا یافتہ مجرموں کے پاس اپیل اور دیگر قانونی چارہ جوئی کا حق ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ صحیح معنوں میں مکمل انصاف اُس وقت ہو گا جب 9 مئی کے ماسٹر مائنڈ اور منصوبہ سازوں کو آئین و قانون کے مطابق سزا مل جائے گی۔