سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نےججز تعیناتی میں انٹیلجنس ایجنسی سے رپورٹ لینے کی مخالفت کر دی۔
جوڈیشل کمیشن اجلاس سے پہلے جسٹس منصور علی شاہ نے ایک اور خط سیکریٹری جوڈیشل کمیشن کو لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ رولز میں آئینی بینچ کے لیے ججز کی تعیناتی کا میکنزم ہونا چاہیے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس ایجنسی کو کردار دیا گیا تو اس کا غلط استعمال ہو سکتا ہے، جوڈیشل کمیشن میں پہلے ہی اکثریت ایگزیکٹیو کی ہے، جج آئین کی حفاظت اور اس کا دفاع کرنے کا حلف لیتا ہے، ججز تعیناتی کے رولز بھی اسی حلف کے عکاس ہونے چاہئیں۔
خط کے مطابق آئینی بینچ میں کتنے ججز ہوں اس کا میکنزم بنانا بھی ضروری ہے، آئینی بینچ میں ججز کی شمولیت کا پیمانہ طے ہونا چاہیے، کس جج نے آئینی تشریح والے کتنے فیصلے لکھے، یہ ایک پیمانہ ہو سکتا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ کمیشن بغیر پیمانہ طے کیے سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ میں آئینی بینچ تشکیل دے چکا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ججز تعیناتی سے متعلق رولز پر مجموعی رائے بھی دی ہے۔