• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیلاش قبیلے کا تہوار چاؤموس رنگینیوں کیساتھ اختتام پذیر

پشاور (وقائع نگار) چترال کی حسین وادی کیلاش کا سالانہ تاریخی اور قدیم تہوار چاؤموس اپنی تمام تر رنگینیوں کیساتھ اختتام پذیر گیا۔ فیسٹیول کے آخری روز کیلاش کی تینوں وادیوں رمبور اور بریر سے کیلاشی مردو خواتین بمبوریت وادی میں اکھٹے ہوئے اور اپنا روایتی رقص کرکے خوشیاں منائیں۔ فیسٹیول کیلئے ڈائریکٹر جنرل خیبرپختونخوا کلچراینڈٹوازم اتھارٹی تاشفین حیدر کی جانب سے خصوصی ہدایات جاری کی گئی جس پرٹورازم اتھارٹی کے چترال سٹی اور دیر اپر میں موجود سیاحت سہولت سنٹر سیاحوں کیلئے بحال رہے اور یہا ں سے ہر قسم کی معلومات اور سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا۔ وادی میں سیاحوں کی سہولت کیلئے ٹورازم پولیس کے نوجوانوں کی ڈیوٹیاں بھی لگا ئی گئی تھی جبکہ ساتھ ہی ٹورسٹ سروسز ونگ کے انفورسمنٹ انسپکٹرز نے فیسٹیول کے دوران وادی میں موجود مختلف ہوٹلزاور گیسٹ ہاؤسز کا دورہ کیاتاکہ سیاحوں کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ وادی کیلاش میں منعقد ہونے والے پندرہ روز تہوار میں کیلاش کی تینوں وادیوں میں جشن کا سماء ہوتا ہے ۔ فیسٹیول میںنئے سال کی خوشیاں،لومڑی کا پیچھا کر کے نئے سال کیلئے پیشنگوئیاں ،چھوئی ناری کی رسم سمیت دیگر رسومات کی ادائیگی کی گئی۔ چھوئی ناری رسم میں لڑکے لڑکیاں مقدس مقام کی اونچی ڈھلوان پر جاتے ہیں اورآگ جلا تے ہیں اور پھر لڑکیاں اور لڑکے علیحدہ علیحدہ آگ میں سے دھوئیں کے مرغولے اُٹھاتے ہوئے آپس میں مقابلہ کرتے ہیں ۔فیسٹیول میں منائے گئے دیگر تہواروں میںمنڈاہیک اور شارا بیرایک کی رسم بھی شامل تھی ۔شارابیرایک رسم میں کیلاشی اپنے گھروں میں آٹے سے مختلف اشیاء جس میں مارخور، چرواہے، گائے ، اپنے بزرگوں کی نشانیاں اور دیگر مختلف چیزیں بناتے ہیں جس کو آگ میں پکایا جاتا ہے اور تیار ہوجانے کے بعد اس کو اپنے ہمسایوں میں تحفہ کے طور پر تقسیم کرتے ہیں۔ جس کا مقصد خوشحالی ، سالگرہ اور چاوموس فیسٹیول کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے ۔ اس دوران یہ اپنے رسمی گانے ، نغمے گنگنا کر خوشی کا اظہار کرتے ہیں جبکہ منڈاہیک رسم میں کیلاشی قبیلے کے افراد ہاتھوں میں پائن درخت کی لکڑی میں آگ جلا کر پانچ منٹ کی خاموشی اختیار کرتے ہیں جو کے ان کے وفات پا جانے والے عزیزو اقارب کی یاد میں ہوتی ہیں
پشاور سے مزید