راولپنڈی(رپورٹ :…راحت منیر)فوجی عدالتوں سے نو مئی کے مجرموں کو سزاؤں کیخلاف واویلا کرنے والی پاکستان تحریک انصاف کے اپنے دور حکومت میں29سویلین کے فوجی ٹرائل ہوئے.
پاکستان آرمی ایکٹ1952اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ1923کے تحت ٹرائل کے بعد3 کو سزائے موت اور باقی26کو 5سے 20برس تک کی سزائیں ہوئی تھیں،سزائے موت پانے والوں میں سید عادل حسین شاہ،محمد حسین اور احمد نواز شامل تھے۔
23ویں آئینی ترمیم کے باوجود ان تینوں کی سزائے موت کی توثیق اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید با جوہ نے بھی کردی تھی۔دیگر سزائیں پانے والوں میں محمد امتیاز کو 20،حبیب قادر کو10،اجمل خان کو 8،محمد صدیق کو11،راجہ مشتاق کو 10،سید امتیاز حسین شاہ کو 10،عابد ظہیر کو 12،محمد عثمان اکرم کو 10،محمد حیدر کو 13،اشفاق مسیح کو8،آصف محمود شاہد کو 10،محمد ناظم کو 10،محمد عامر خان کو11،امتیازاحمد کو 8،مشتاق احمد کو14،محمد اکبرکو 14،خضر احمد6،شہزاد اصغر 10،محمد آصف خان10،محمد ارشاد14،سید عرفان حسین11،ادریس خٹک 14،لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ اکمل اشرف 11،لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ فیض رسول13،میجر ریٹائرڈ سیف اللہ بابر 12اورحسن عسکری کو5 برس قید کی سزا ہوئی،ان تمام ملزمان کی اپیلیں بھی خارج کردی گئی تھیں۔
ذرائع کے مطابق صرف پانچ ملزموں کووکیل کی رسائی ملی تھی،آج تک صرف حسن عسکری سزا پوری کرکے رہا ہوسکا ،حسن عسکری کو عمران خان کی طرف سے سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ملازمت میں توسیع دینے کے فیصلے پر تنقید کی وجہ سے پکڑ اگیا تھا۔
چودہ برس قید کی سزا پانے والے ادریس خٹک ایمنسٹی انٹرنیشنل کیلئے کام کرتے تھے،جن پانچ کو وکیل کی رسائی ملی ان میں شامل تھے،ان کو عالمی دباؤ پر وکیل کی رسائی ملی تھی،24ملزمان کے بارے میں ان کے لواحقین کوکوئی رسائی نہیں دی گئی تھی،سزاؤں کیخلاف اپیلیں تاحال لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔