• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

26 نومبر، کوئی سازش نہیں تھی، ہمارا پرامن احتجاج اور آئینی حق تھا، تحریک انصاف

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی، شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے پی ٹی آئی کا نام نہیں لیا مگر یہ پریس کانفرنس نامناسب تھی،پی ٹی آئی کو انتشاری جماعت قرار دینا مناسب نہیں ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر نے جو باتیں کیں و ہ نہیں کرنی چاہئیں تھیں ،ترجمان حکومتی مذاکراتی کمیٹی،سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی کو کھلے دل کے ساتھ آنا چاہئے،مذاکرات جمہوری عمل ہے اس میں ایسا ہی ہوتا ہے،اگر31 جنوری سے پہلے مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچ جاتے ہیں تو یہ خوش آئند ہوگا، پی ٹی آئی اگر بانی سے ملاقات کا مطالبہ کرے گی تو وہ بھی کرائیں گے، میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے سائے میں ترجمان پاک فوج کے سخت بیانات۔ترجمان حکومتی مذاکراتی کمیٹی،سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پہلی میٹنگ میں طے کیا تھا کہ باہرڈیولپمنٹ ہوتی رہیں گی۔ہم اپنے طور پر کمرہ دستور کے اندر اپنے آپ کو مقید رکھیں گے ۔ باہر کی ڈیولپمنٹ سے لاتعلق ہوکرپی ٹی آئی جوچارٹر آف ڈیمانڈ لائے گی اس پر بات کریں گے۔مذاکرات کو مذاکرات تک محدود رکھیں باہر کی دنیا کے اثرات نہ لیں۔ مذاکرات حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہیں۔ پس پردہ کون ہے کون نہیں ہم اس پر گفتگونہیں کررہے۔پی ٹی آئی نے ابتدا میں کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنی ہے۔جب تک پی ٹی آئی تحریری طور پر مطالبات نہیں دیتی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔2 جنوری تک پی ٹی آئی اپنے مطالبات کو تحریری طور پر پیش کرے گی پھر صورتحال سامنے آئے گی۔اگر ایک پریس کانفرنس سے پی ٹی آئی مایوس ہوئی تو میں نہیں کہتا کہ مذاکرات کی ٹیبل لپیٹ دیں۔ہماری طرف سے کوئی قد غن، پابندی نہیں،پی ٹی آئی ایک مطالبہ لائے یا دس۔پی ٹی آئی کو2 جنوری تک اچھا وقت مل رہا ہے، تحریری طور پر مطالبات لائے۔ سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی، شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے پی ٹی آئی کا نام نہیں لیا مگر یہ پریس کانفرنس نامناسب تھی۔26 نومبر کوئی سازش نہیں تھی یہ ہمارا پر امن احتجاج تھا اور آئینی حق تھا۔ اس آئینی حق سے روکنا نا مناسب تھا۔پر امن احتجاج اگر سب کا حق ہے تو ہمارا حق کیوں نہیں ہے۔آرٹیکل245 کیوں لگایا جاتا ہے ، راستے کیوں روکے جاتے ہیں۔بندے کیوں روکے جاتے ہیں اور اٹھائے جاتے ہیں۔یہ کوئی انتشاری جماعت نہیں ہے ۔پی ٹی آئی کو انتشاری جماعت قرار دینا مناسب نہیں ہے۔9 مئی سے متعلق ہم سی سی ٹی وی ویڈیو کا مطالبہ کررہے ہیں۔اگر ہمارے پاس اسلحہ موجود تھا تو فوٹیج کیوں نہیں آئیں۔ پولیس کی جانب سے فائرنگ کی فوٹیجز موجود ہیں۔ وزیر اطلاعات کی باتوں کو سنجیدہ نہ لیا کریں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے جو باتیں کیں و ہ نہیں کرنی چاہئیں تھیں۔پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ سویلین کا ملٹری ٹرائل نہیں ہونا چاہئے۔ورکرز پر جو الزامات لگائے گئے اس کے ٹھوس شواہد موجود نہیں۔فوجی عدالتیں نہیں ہونی چاہئیں اب تو دنیا بھی کہہ رہی ہے۔ اپنے شہریوں کو دہشت گرد بناکر پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اہم خبریں سے مزید