اسلام آباد( خالد مصطفیٰ)اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کی ایگزیکٹو کمیٹی نے سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (SSGC) اور جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ (JJVL) کو ہدایت کی ہے کہ وہ ریونیو شیئرنگ کی بنیاد پر معاہدہ 15 جنوری 2025 تک طے کریں تاکہ JJVL کے ایل پی جی-این جی ایل ایکسٹریکشن پلانٹ کو فعال بنایا جا سکے اور ایل پی جی کی درآمد کے باعث ہونے والے 108 ملین ڈالر سالانہ کے زرمبادلہ کے نقصان کو روکا جا سکے۔ یہ فیصلہ 11 دسمبر 2024 کو ہونے والے SIFC کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں مشاہدہ کیا گیا کہ ملک کو جون 2020 سے JJVL پلانٹ کے غیر فعال ہونے کی وجہ سے ہر سال 108 ملین ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔ JJVL پلانٹ کی بندش کے باعث چار سالوں (جون 2024 تک) میں ملک کو مجموعی طور پر 432 ملین ڈالر کا زرمبادلہ نقصان ہوا ہے، SIFC سیکریٹریٹ اور وزارت پٹرولیم کے سینئر حکام نے دی نیوز کو بتایا۔"تلخ حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے، SIFC کی ایگزیکٹو کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ JJVL اور SSGC ریونیو شیئرنگ فارمولے کی بنیاد پر معاہدے پر اتفاق کریں گے اور SSGC کا بورڈ 15 جنوری 2025 تک اس معاہدے کو حتمی شکل دے گا۔ معاہدے پر دستخط ہونے کے فوراً بعد گیس کی فراہمی بحال کر دی جائے گی۔""اگر JJVL اور سوئی سدرن کے درمیان معاہدہ 15 جنوری 2025 تک طے پا جاتا ہے تو JJVL پلانٹ 45 سے 60 دنوں میں ایل پی جی اور این جی ایل کی پیداوار کے لیے اپنا کام دوبارہ شروع کر دے گا۔""ریونیو شیئرنگ فارمولے کے مطابق JJVL پلانٹ کی بحالی پہلے ہی فریقین کے درمیان معاہدے کی بنیاد پر سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے منظور شدہ ہے۔