• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دینی مدارس رجسٹریشن کا معاملہ بالآخر طے، صدر مملکت نے قانون پر دستخط کر دیئے

اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں، نیوز ڈیسک)دینی مدارس رجسٹریشن کا معاملہ بالآخر طے ہوگیا، صدر مملکت آصف علی زرداری نے سوسائٹی رجسٹریشن ایکٹ 2024 پر دستخط کر دیئے جسکے بعد دینی مدارس کی رجسٹریشن کا بل قانون بن گیا ہے۔بل کے متن کے مطابق کوئی مدرسہ عسکریت پسندی، شدت پسندی، مذہبی منافرت پر مبنی مواد شائع کرے گا نہ پڑھائے گا، ہر مدرسہ اپنے حسابات کا سالانہ آڈٹ رپورٹ جمع کرانے کا پابند ہوگا۔ جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمن نے مدارس بل کی منظوری پر تمام دینی طبقے باالخصوص اتحاد تنظیمات مدارس اور وفاق المدارس العربیہ کے ذمہ داران کو مبارکباد پیش ہوئے کہا ہے کہ بل کو قانون کا درجہ ملنا پارلیمنٹ کی بالادستی اور آئین کی سپریمیسی کی جنگ جیت ہے،مولانا حنیف جالندھری نے کہا یہ ہمارے اصولی موقف کی فتح ہوئی، علامہ طاہر محمود اشرفی مدارس رجسٹریشن پر صدارتی آرڈیننس کے بعد مسئلہ حل ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے سوسائٹی رجسٹریشن ایکٹ 2024پر دستخط کر دیئے۔قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری گزٹ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ صدر پاکستان کے دستخط کے بعد دینی مدارس کی رجسٹریشن کا بل قانون بن گیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے دینی مدارس ترمیمی بل 2024گزٹ آف پاکستان میں باقاعدہ طور پر شائع کردیا۔سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ کے مطابق جو مدارس سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل کے نفاذ سے پہلے قائم ہوئے وہ 6ماہ میں رجسٹریشن کروائیں اور جو دینی مدارس اس بل کے بعد قائم ہوئے وہ ایک سال میں رجسٹریشن کروائیں۔ بل کے متن کے مطابق جن دینی مدارس کے ایک سے زیادہ کیمپس ہیں انہیں صرف ایک رجسٹریشن کی ضرورت ہوگی، ہر دینی مدرسہ اپنی سرگرمیوں کی سالانہ رپورٹ رجسٹرار کو جمع کروائے گا۔ بل میں کہا گیا کہ ہر مدرسہ اپنے حسابات کا آڈٹ کروا کر رپورٹ رجسٹرار کے پاس جمع کروائے گا، کوئی بھی مدرسہ شدت پسندی اور مذہبی منافرت پر مبنی مواد شائع کرے گا اور نہ پڑھائے گا۔بل کے متن میں کہا گیا کہ کوئی دینی مدارس عسکریت پسندی کے فروغ یا مذہبی منافرت پھیلانے والا لٹریچر نہ پڑھائے اور نہ شائع کیا جائے، اس ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کے بعد دینی مدرسے کو کہیں اور سے رجسٹر کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔دریں اثناء مولانافضل الرحمن نے مدارس بل کی منظوری پر اتحاد تنظیمات مدارس اور وفاق المدارس العربیہ کے تمام ذمہ داران کومبارکباد دی ہے۔جاری بیان میں جے یوآئی (ف)کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے کہاکہ اس میں جس طرح مولانا مفتی محمد تقی عثمانی نے ہماری ہر قدم پر رہنمائی کی ہم دل کی گہرائیوں سے انکے شکرگزار ہیں، یقینی طور پر اس پورے پراسس میں قانونی رہنمائی کے حوالے سے کامران مرتضیٰ کا کردار بھی ناقابل فراموش ہے۔ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد حنیف جالندھری نے مدارس ایکٹ کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری ہونے پر خوشی اور اطمینان کا اظہار کیاہے اور اسے ملک بھر کے تمام مدارس اور مولانا فضل الرحمن کے اصولی موقف کی فتح قرار دیا۔مولانا جالندھری نے مدارس ایکٹ کو مدارس کے مسائل حل ہونے کی اساس اور بنیاد قرار دیتے ہوئے اسے درست سمت کی طرف پیش رفت قرار دیا۔ علاوہ ازیں ترجمان جے یو آئی( ف نے کہا ہے کہ جدوجہد رنگ لے آئی، مدارس ایکٹ نوٹیفکیشن جاری ہونے پر اللہ کےحضور سجدہ شکر کرتے ہیں، مدارس کیخلاف ہر سازش ناکام بنائیں گے، مدارس دینیہ اسلام کے قلعے اور پاکستان کے نظریاتی جغرافیے کے محافظ ہیں۔دریں اثناء پاکستان علما کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی نے صدر مملکت کی جانب سے سوسائٹی رجسٹریشن ایکٹ 2024 پر دستخط پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ اپنے بیان میں طاہر اشرفی کا کہناتھاکہ مدارس رجسٹریشن پر صدارتی آرڈیننس کے بعد مسئلہ حل ہوگیا، اختلاف کی صورتحال ختم ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ مدارس وزارت تعلیم اورسوسائیٹز ایکٹ دونوں میں رجسٹر ہوسکتے ہیں، حکومت نے مدارس کی آزادی، خود مختاری میں کوئی مداخلت نہیں کی۔

اہم خبریں سے مزید