کراچی(سید محمد عسکری) سندھ میں سال 2024 تعلیم کے لیے برا اور ایڈہاک ازم کا شکار رہا، درسی کتب کی بروقت اشاعت نہ ہوسکی جس کی وجہ سے تعلیمی سال اپریل سے تبدیل کرکے اگست کرنا پڑا مگر اس کے باوجود بھی درسی کتب کی اشاعت میں تاخیر ہوئی اور طلبہ کا تعلیمی نقصان ہوا۔ سندھ کے 8 تعلیمی بورڈز میں سال 2024 میں بھی مستقل چیئرمین، کنٹرولر، سیکرٹری اور آڈٹ افسر نہیں لگائے جاسکے جس کی وجہ سے میٹرک اور انٹر سال دوئم کے نتائج میں غیر معمولی تاخیر ہوئی جب کہ بیشتر بورڈز انٹر سال اول کے نتائج کا تاحال نہیں کرسکے۔ اسی طرح 2024 میں بھی سندھ کی پانچ جامعات، شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری، ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لاء، صوفی یونیورسٹی بھٹ شاہ، لاڑکانہ یونیورسٹی اور شیخ ایاز یونیورسٹی آف لاء مستقل وائس چانسلر سے محروم رہیں۔ ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنس کے تحت ایم ڈی کیٹ کا پرچہ آؤٹ ہونے کی وجہ سے سندھ ہائیکورٹ نے منسوخ کردیا اور ڈاؤ کے ناظم امتحانات سمیت کئی ملازمین کو گرفتار بھی کرلیا گیا پھر یہ پرچہ آئی بی اے سکھر نے لیا تاہم ٹاپ 100 امیدواروں میں سے 10 امیدواروں کا تعلق کراچی سے تھا۔ ایم ڈی کیٹ میں امیدواروں کی اکثریت ٹیسٹ میں فیل ہوگئی۔ صرف سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن میں 2024 میں بھی اہم ترین عہدوں ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور چیئرمین چارٹر انسپیکشن کمیٹی کے عہدے خالی رہے۔