مالی خسارہ کم کرنےاور زراعت،صنعت وتجارت ،آئی ٹی،توانائی اور معدنیات کے شعبوں میں سرمایہ کاری لانے اور انھیں ترقی دینے کی غرض سے جون 2023ء میں وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں پی ڈی ایم حکومت نے خصوصی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو بھی اس کا حصہ بنایا تھا اورخصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا قیام عمل میں لاکر متذکرہ شعبوں پربھرپور توجہ مرکوز کی گئی۔ ڈیڑھ برس کے عرصے میں اس اقدام کے حوصلہ افزا نتائج مرتب ہوئے ہیں۔8فروری2024کے انتخابات کے تحت برسراقتدار آنے والی شہبازشریف حکومت نے معاشی اصلاحات کے ایجنڈے پر کام شروع کیا ،جس کےترجیحی اہداف میں دہشت گردی کا خاتمہ اور ملک میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری لانا ہے۔جمعرات کے روزخصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل اپیکس کمیٹی کے گیارھویں اجلاس میں خصوصی اقتصادی زونز کی اصلاحات کیلئے ایکشن پلان کی منظوری دی گئی۔وزیراعظم شہباز شریف کے زیرصدارت اس اجلاس میں اقتصادی پلان کے منصوبے اڑان پاکستان پر بریفنگ کے ساتھ بعض اہم اور بڑے فیصلے کئے گئے۔ان میں نیشنل منرلزہارمونائزیشن فریم ورک بالخصوص معدنیات،زراعت اور صنعتی شعبے میں نئی سرمایہ کاری کا عمل شامل ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے حکومتی اہداف کا ذکرکرتے ہوئے دہشت گردی کے مکمل خاتمے،برآمدات میں اضافے،سعودی عرب،متحدہ امارات اور قطر سے معاہدوں میں تیزی لانے ،آذربائیجان اور ازبکستان سمیت وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ سرمایہ کاری سمیت تجارت بڑھانے پر زور دیا۔انھوں نے اس عزم کا اظہارکیا کہ 2025پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا سال ہے۔قوم دہشت گردی کے خلاف افواج اور پولیس کی قربانیوں کی معترف ہے،معاشی کامیابیاں ٹیم ورک کا نتیجہ ہیں۔ملکی ترقی کیلئے برآمدات بڑھانا ہونگی،2018کے بعد مہنگائی1.4فیصد پر آگئی ہے،پانچ ماہ میں ترسیلات زر میں 34فیصد اضافہ جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر ساڑھے بارہ ارب ڈالر پر پہنچ گئےاور شرح سود 22سے کم ہوکر 13فیصد پر آگئی ہے۔بےشمار قدرتی وسائل اور بہترین افرادی قوت کا حامل پاکستان بدقسمتی سے اپنی تاریخ کے 77برسوں میں شدید سیاسی اور معاشی اتار چڑھائو سے دوچار رہا ہے۔سوویت جنگ،اس کے بعد افغان خانہ جنگی اور پھر دہشت گردی نے کم و بیش چار دہائیوں سے اسے اپنی لپیٹ میں لیے رکھا۔اس دوران سیاسی اور سماجی ناہمواریوں نے نفرت اورانتقام کلچر کو ہوادی۔ اسمگلنگ اورذخیرہ اندوری اور بدعنوانی میں اضافہ ہوا۔گزشتہ 6سال کے عرصے میں زراعت اورصنعت وتجارت کے شعبے ملکی تاریخ کی پست ترین سطح پر پہنچ گئے۔ایسے میں ڈالر کی بلیک مارکیٹنگ اسے 350روپے کی قدر پر لے گئی اور مہنگائی نےماضی کے تمام ریکارڈ توڑدیے۔خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد کی شرح 33سے بڑھ کر 40فیصد پر جاپہنچی۔حالیہ دنوں میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سب سے زیادہ کمائی کرنے والا ملک کا امیر ترین پانچ فیصد طبقہ سالانہ ڈیڑھ کھرب روپے کے ٹیکس بچا رہا ہے۔2021ءمیں افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے ساتھ کالعدم ٹی ٹی پی کو پاکستان میں دہشت گرد سرگرمیاں بڑھانے کا حوصلہ ملا ۔بلا شبہ حکومت اور ملک کے سیکورٹی ادارے ایک ٹیم ورک کےطور پرحالات بہتر بنانے کیلئے کامیابی کے ساتھ سرگرم عمل ہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف کے اپیکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کی روشنی میں آنے والے دن انتہائی اہمیت کے حامل ہیں ،جن میں سیاسی بحران کے خاتمے سمیت حکومت کوسماجی اوربہت سے دوسرے اقدامات پر توجہ مرکوز رکھنا ہوگی۔