لندن کے پہلے مسلمان میئر صادق خان، جو اب ’’سر صادق خان‘‘ کہلائے جائیں گے، ان برطانوی سیاست دانوں کی فہرست میں شامل تھے جنہیں نئے سال کے موقع پر اس خطاب سے نوازا گیا تاہم قدامت پسند یعنی کنزرویٹو ان کو ملنے والے اعزاز کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ایک جانب جہاں پاکستانی نژاد صادق خان نے یہ اعزاز ملنے کے بعد کہا کہ ’’یہ میری زندگی کا سب سے بڑا اعزاز ہے‘‘ وہیں سینئر کنزرویٹو سیاست دانوں، بشمول کرس فلپ نے اسے ’’ناکامی کا انعام‘‘ قرار دیا۔ تاہم سیکرٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی نے سر صادق خان کو مبار باد دی اور کہا کہ انہیں اس بات پر فخر ہے کہ ’’برطانیہ ایسی جگہ ہے جہاں آپ ایک بس ڈرائیور کے بیٹے ہو کر بھی اس مقام تک پہنچ سکتے ہیں‘‘۔ یاد رہے کہ 1970میں لندن میں پیدا ہونے والے صادق خان کے والدین پاکستان سے نقل مکانی کر کے برطانیہ آئے تھے۔ ان کے والد لندن میں بس ڈرائیور تھے اور ان کی ابتدائی پرورش کونسل کی جانب سے فراہم کردہ فلیٹ میں ہوئی تھی۔ سیکرٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی نے یہ بھی کہا کہ ’’صادق خان کی متعارف کردہ پالیسیوں نے لندن کی فضا کو صاف کرنے میں مدد دی، انہوں نے سکولوں میں مفت کھانے کا انتظام کروایا اور مکانات تعمیر کروائے‘‘۔ تاہم دوسری جانب کرس فلپ نے تنقید کرتے ہوئے لندن میں بڑھتے ہوئے جرائم کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ ’’مکانات کی تعمیر کا ہدف پورا نہ کرنا صادق خان کی ناکامیوں میں شمار ہوتا ہے‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ صادق خان کے دور میں لندن میں چھریوں کی مدد سے ہونے والے جرائم میں 61فیصد اضافہ ہوا، کونسل ٹیکس میں 70فیصد اضافہ ہوا اور لوگوں کو اس بات پر غصہ ہونے کا حق حاصل ہے کہ ان ناکامیوں پر انعام دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ’’ناکام صادق خان کو انعام دے کر وزیراعظم نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ لیبر جماعت کے لئے ملک بعد میں اور پارٹی پہلے آتی ہے‘‘۔ بی بی سی نے کنزرویٹو جماعت سے رابطہ کیا ہے تاکہ کرس فلپ کی جانب سے پیش کردہ اعداد و شمار کا ذریعہ معلوم کیا جا سکے۔ تاہم صادق خان کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات کی توقع تھی کہ کنزرویٹو ان پر تنقید کریں گے۔ انہوں نے پی اے نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر انہوں نے نئے سال پر کوئی نیا عہد نہیں کیا تو پھر یہ آخری بار نہیں ہے کہ وہ مجھ پر تنقید کر رہے ہیں‘‘۔ صادق خان کون ہیں۔ 1970میں لندن میں پیدا ہونے والے صادق خان کے والدین پاکستان سے نقل مکانی کر کے برطانیہ آئے تھے۔ ان کے والد لندن میں بس ڈرائیور تھے اور ان کی ابتدائی پرورش کونسل کی جانب سے فراہم کردہ فلیٹ میں ہوئی تھی۔ صادق خان نے ایک عام سرکاری سکول میں اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد وکالت کی ڈگری حاصل کی۔ ڈگری حاصل کر کے وہ انسانی حقوق کے وکیل بنے اور لندن کی میٹروپولیٹن کے خلاف نسلی تعصب کے مقدمات کی پیروی کرتے رہے۔ نیشن آف اسلام نامی تنظیم کے لوئس فرح خان پر پابندی ہٹائے جانے میں بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔ اپنی سیاسی زندگی کا آغاز انہوں نے 2005لیبر پارٹی کے ٹکٹ پر جنوبی لندن کے علاقے ٹوٹنگ سے انتخاب میں حصہ لے کر کیا۔ انتخاب میں کامیابی حاصل کرکے وہ جلد ہی برطانوی دارالعوام میں قائد ایوان جیک سٹرا کے پارلیمانی پرائیویٹ سیکرٹری مقرر ہو گئے۔ وہ برطانوی پارلیمان میں ’’فرنٹ روز‘‘ یا حزب اقتدار کی پہلی نشستوں پر بیٹھنے والے پہلے مسلمان رکن پارلیمان تھے۔ انہوں یہ اعزاز لوکل گورنمنٹ اور ڈپارٹمنٹ آف کمیونیٹز کے وزیر کے طور پر حاصل کیا۔ بعدازاں وہ وزیر ٹرانسپورٹ بھی رہے۔ انتخاب میں کامیابی حاصل کر کے وہ جلد ہی برطانوی دارالعوام میں قائد ایوان جیک سٹرا کے پارلیمانی پرائیویٹ سیکرٹری مقرر ہو گئے۔ حزب اختلاف کے رکن پارلیمان کی حیثیت سے وہ شیڈو وزیر انصاف رہے اور انہوں نے حکومت کی طرف سے لیگل ایڈ کے نظام میں اصلاحات کے خلاف بھی مہم چلائی۔ (بشکریہ…بی بی سی… لندن)