• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کمسن فاطمہ ہلاکت کیس، مقدمہ ایک بار پھر سیشن کورٹ منتقل

رانی پور میں ڈیڑھ سال قبل پیر اسد شاہ کی حویلی میں جاں بحق ہونے والی کمسن ملازمہ فاطمہ کے والد نے کہا ہے کہ ملزمان صلح کےلیے دباؤ ڈال رہے ہیں، ہمیں انصاف چاہیے۔

رانی پور میں تشدد سے کمسن ملازمہ کی ہلاکت کا کیس ایک بار پھر سیشن کورٹ خیرپور منتقل کردیا گیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی ) خیرپور میں کیس کی سماعت ہوئی ملزمان اسد شاہ، حنا شاہ، فیاض شاہ اور امتیاز کی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیشی ہوئی۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے پہلے بھی والدین کی جانب سے ملزمان کے بے گناہ ہونے کے بیان حلفی اور گواہوں کے بیانات بدلنے کے بعد مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرکے مقدمہ سیشن کورٹ منتقل کیا تھا۔

تاہم ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت میں چلانے کےلیے سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ کو سفارش کی تھی۔

سندھ ہائی کورٹ کراچی بینچ نے انسداد دہشت گردی عدالت کو فریقین کے دلائل سن کر فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت عالیہ سندھ نے احکامات دیے تھے کہ اے ٹی سی ایک بار پھر دلائل سن کر فیصلہ کرے۔

سماعت کے بعد مقتولہ فاطمہ کے والد نے میڈیا سے گفتگو کی اور کہا کہ ملزمان ہمارے پاس رات بھی صلح کےلیے آئے تھے، ہم نے کہا کہ عوام کا ہم پر احسان ہے، ہمیں انصاف چاہیے۔

فاطمہ کے والد نے مزید کہا کہ ملزمان نے ہماری فصلیں تباہ کر دیں، گذشتہ شب بھی پیر کے لوگ صلح کے لیے آئے تھے۔

یاد رہے کہ 2023ء میں پیر اسد شاہ کی حویلی میں کمسن ملازمہ فاطمہ کی ہلاکت کی ویڈیو وائرل ہونے پر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا گیا تھا، میڈیکل رپورٹ میں فاطمہ کیساتھ زیادتی اور تشدد بھی ثابت ہوا تھا۔

قومی خبریں سے مزید