• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

OCAC کا POL پروڈکٹس ڈی ریگولیشن کیلئے مشاورتی عمل پر انتباہ

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) OCAC کا POL پروڈکٹس ڈی ریگولیشن کیلئے مشاورتی عمل پر انتباہ، پالیسی مزید بامعنی بنانے کیلئے نجی شعبے کی ریفائنریز اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو شامل کرنے کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق تیل اور گیس کے شعبے میں نجی شعبے کے اسٹیک ہولڈرز نے پالیسی کو مزید بامعنی اور تمام کھلاڑیوں کے لیے قابل قبول بنانے کے لیے نجی شعبے کی ریفائنریز اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز) کو شامل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی ڈی ریگولیشن کے لیے جاری مشاورتی عمل پر خبردار کردیا۔ یہ مسئلہ او سی اے سی (آئل کمپنیز آف ایڈوائزری کونسل) کی جانب سے 4 جنوری 2025 کو پیٹرولیم ڈویژن کے سیکریٹری کو لکھے گئے خط میں اجاگر کیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ حکومت مستقبل قریب میں پیٹرولیم مصنوعات کی ڈی ریگولیشن کے لیے پالیسی بنانے کے عمل میں ہے۔ تاہم، یہ بات قابل غور ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر کی ریفائنریز اور او ایم سی جو ڈاؤن اسٹریم تیل کی صنعت میں اہم کردار ادا کرتی ہیں، کو ابھی تک مشاورتی عمل میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ یہ اجاگر کرنا اہم ہے کہ صنعت کو پہلے ہی پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس سے استثنیٰ، پٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ، او ایم سی کے مارجن پر نظر ثانی میں تاخیر اور دیگر چیلنجز کا سامنا ہے جن کو بار بار اجاگر کیا گیا ہے۔ او سی اے سی کے خط میں حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ ملک کے لیے متوازن اور قابل عمل ڈی ریگولیشن پالیسی کی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے مشاورتی عمل میں نجی شعبے کی ریفائنریز اور او ایم سیز کو شامل کرے۔ جلد بازی میں اس طرح کے اہم معاملے پر کوئی بھی یکطرفہ فیصلہ تیل کی صنعت کے لیے شدید اثرات کا باعث بنے گا اور اسے درپیش موجودہ چیلنجز کو مزید تیز کر سکتا ہے۔ رابطہ کرنے پر او سی اے سی کے چیئرمین عادل خٹک نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی درخواست کی تھی کہ پرائیویٹ سیکٹر کے بڑے اسٹیک ہولڈرز کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار کو ڈی ریگولیشن/ نظرثانی کے لیے مشاورت میں شامل کیا جانا چاہیے لیکن اس پر توجہ نہیں دی گئی۔ فنانس ایکٹ 2024-25 میں پیٹرولیم مصنوعات کو سیلز ٹیکس سے غیر ضروری استثنیٰ کی وجہ سے ریفائنریز اور او ایم سی پہلے ہی ایک وجودی بحران کا سامنا کر رہے ہیں جس سے نہ صرف معمول کے کاموں کو غیر پائیدار بنایا جا رہا ہے بلکہ براؤن فیلڈ ریفائننگ اپ گریڈیشن پالیسی کے نفاذ کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہے۔ اگرچہ وزیراعظم اور ایس آئی ایف سی کی متعدد میٹنگز اور ہدایات کے باوجود سیلز ٹیکس کا مسئلہ بدستور حل طلب ہے، اس مرحلے پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار پر نظر ثانی کرنا نہ صرف غلط ہے بلکہ نجی شعبے کے اسٹیک ہولڈرز کو مشاورت میں شامل نہ کرنا پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے جیسا کہ ہم نے گزشتہ پانچ سالوں میں براؤن فیلڈ ریفائنریز پالیسی کی تشکیل اور نفاذ میں دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں وزیراعظم اور وزیر خزانہ بار بار پرائیویٹ سیکٹر کو مشاورت سے شامل کرنے پر زور دے رہے ہیں، پیٹرولیم ڈویژن کے حکام بظاہر دوسری صورت سوچتے ہیں یا شاید وہ صرف پبلک سیکٹر کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے میں زیادہ آرام محسوس کرتے ہیں۔ آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل کی جانب سے خٹک نے کہا کہ وہ انہیں بہترین قومی مفادات میں ہمارے مکمل تعاون کا یقین دلانا چاہتے ہیں۔
اہم خبریں سے مزید