• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قائمہ کمیٹی سائنس و ٹیکنالوجی میں آئی پی پیز کیلئے اسٹینڈرڈز کی بھی گونج

اسلام آباد (ساجد چوہدری )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے وزارت کے ماتحت بغیر ریگولر سربراہوں کے ادارے چلنے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اگر بغیر سربراہوں کے ادارے چلائے جائیں گے تو پھر ان کے نتائج صحیح نہیں آئیں گے ، کمیٹی کے اجلاس میں آئی پی پیز کیلئے سٹینڈرڈزکی بھی گونج، وفاقی وزیر کی 6اجلاسوں میں عدم موجودگی پر کمیٹی کا اظہار ناراضگی ،بغیر ریگولر سربراہ ادارے چلنے پر بھی احتجاج کمیٹی ارکان نے استفسار کیا کہ کیا پی ایس کیو سی اے نے آئی پی پیز کے سٹینڈرڈز کو بھی دیکھا ہے ، وہ بھی سروس فراہم کر رہے ہیں ، آئی پی پیر نے عوام کابیڑہ غرق کردیا،وہ پیسے بنارہے ہیں لیکن کوئی پوچھنے والانہیں،وہ بڑے بڑے مگر مچھ ہوتے ہیں وہاں تک پی ایس کیو سی اے کے جاتے جاتے جان ہی نکل جائیگی، کمیٹی نے پی ایس کیو سی اے ہیڈکوارٹر کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کی بھی سفارش کر دی ، پیر کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی خواجہ شیراز محمود کی زیرصدارت ہوا، کمیٹی نے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کی عدم موجودگی پر اظہار ناراضگی کیا،چیئرمین کمیٹی نے کہا یہ چھٹی کمیٹی ہے لیکن وفاقی وزیر نے شرکت نہیں کی، ممبر کمیٹی شیر افضل خان نے کہا اگر وفاقی وزیر پارلیمانی کمیٹی میں نہیں آتے تو یہ کمیٹی کی توہین ہے، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی ایس کیو سی اے کا پچھلے دو سال سے ڈی جی ہی نہیں تو یہ ادارہ کیا ترقی کرے گا، وفاقی سیکرٹری سائنس و ٹیکنالوجی ساجد بلوچ نے کمیٹی کو بتایا کہ تین کے سربراہوں کے انٹرویوز کا عمل مکمل کر کے سمریاں متعلقہ فورم کو بھجوا دی ہیں ، رائٹ سائزنگ کے تحت تین اداروں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جتنے اداروں کے سربراہ نہیں کمیٹی سفارش کرتی ہے کہ ان کے سربراہ لگائے جائیں ، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کامسٹس یونیورسٹی کو بھی بغیر سربراہ کے چلایا جا رہا ہے۔
اہم خبریں سے مزید