اسلام آباد (ناصرچشتی )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی نے بجلی کے بھاری بلوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے نیپرا کو ہدایت کی کہ وہ بجلی کے نرخ کم کرنے کیلئے اقدامات کرے اور اضافی ٹیکس وصولی سے گریز کرے جبکہ وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کا کہناہےکہ آئی ایم ایف کے ساتھ کیپٹو پاور پلانٹس پر بات چیت جاری ہے ‘بجلی کی قیمت 10سے 12روپے کم کرسکتے ہیں‘ خواہش ہے کہ بجلی کا ریٹ 50روپے کم ہو جائے‘ بجلی اتنی مہنگی ہے کہ عوام بل دینے سے قاصر ہیں‘ آئی پی پیزسے مذاکرات کا اثر عام آدمی تک پہنچ چکا ہے‘ بجلی قیمتیں کم ہوئی ہیں‘11سوارب روپے کی بچت کر چکے ہیں‘مزید 15آئی پی پیز کے معاہدوں کو کابینہ میں لے کر جا رہے ہیں‘ آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات میں اب حکومتی پاور پلانٹس کی باری ہے،تمام آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظر ثانی ہو گی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کو بریفنگ اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اویس لغاری نے کمیٹی کو بتایاکہ ایم ایف کے ساتھ کیپٹو پاور پلانٹس کو ڈسکس کر رہے ہیں ‘یہ معاملہ اب اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے‘ بجلی کی قیمت دس سے بارہ روپے کم کرسکتے ہیں، اس حوالے سے آٹھ سے نو مختلف عناصر ہیں‘خواہش ہے کہ بجلی کا ریٹ پچاس روپے کم ہوجائے، ایسا دنیا میں کہیں نہیں ہوتا‘بگاس کے8پلانٹس کا جائزہ لینے جارہےہیں‘مزید سولہ پلانٹس کا ریویو کرنے جارہے ہیں۔اس ماہ کے آخر تک کیپٹو پلانٹس کا معاملہ حل ہوجائے گا۔گھریلو صارفین کیلئے بجلی 4روپے تک سستی ہوچکی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ آئندہ پانچ سے سات سال میں کےالیکٹرک کا 500ارب روپے منافع مانگا جارہا ہے‘ہمارے خیال میں یہ ناجائز ہے ‘اس سے خیبر پختونخواہ کا صارف بھی متاثر ہوگا ۔اویس لغاری نے کہا کہ آٹھ بجلی کمپنیوں کے بورڈ تبدیل ہوچکے ہیں‘ پانچ ماہ میں ملک میں بہت بڑی بچت کی ہے‘ سیپکو حیسکو کے بورڈ کے حوالے سے ان کیمرہ بات کرونگا ۔اس پر چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ ابھی اجلاس ان کیمرہ نہیں ہوسکتا‘ اس حوالے سے پیر کو اجلاس رکھیں گے۔ چیئرمین کمیٹی کے اس مؤقف سے بعض ارکان نے اختلاف کیا اور کہا اگر آپ ممبران کے ساتھ نہیں تو ہم واک آؤٹ کرتے ہیں اور رکن کمیٹی شہریار، شیر علی ارباب جنید اختر کمیٹی سے واک آوٹ کرگئے ۔