• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی اسمبلی کی قانون و انصاف کمیٹی میں ’’سرکاری حکیم‘‘ کا چرچا اور قہقہے

اسلام آباد (محمد صالح ظافر) قومی اسمبلی کی قانون و انصاف کمیٹی میں "سرکاری حکیم" کا چرچا اور قہقہے جس نے نجی قانون سازی روک رکھی ہے.

تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اپنے ارکان کے خلاف حکومت سے مل گئے اور انکے خلاف ووٹ دیکر انکے مسودات مسترد کرادیئے.

وزیر قانون و پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ کی تحریک انصاف کے سابق وزیر انجینئر علی محمد اور سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ کی پیپلزپارٹی کی ڈاکٹر نفیسہ شاہ سے تلخی ،کمیٹی کے چیئرمین محمود بشیر ورک نے دعوٰی کیا پاکستان کی آبادی پچیس نہیں تیس کروڑ ہے،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف میں ایک ’’سرکاری حکیم‘‘کے تذکرے پر اس وقت قہقہے بکھر گئے جب حزب اختلاف کے ایک رکن نے نشاندہی کی کہ ایک ’’سرکاری حکیم‘‘ پوری نجی قانون سازی سے روک دیتا ہے .

قبل ازیں سنی اتحاد کونسل (تحریک انصاف) کے ارکان کی نجی قانون سازی میں انہیں شکست ہوگئی جب ان کے ساتھی ارکان نے حکومتی ارکان کا ساتھ دیکر انہیں شکست سے دوچار کردیا یوں ان کے مسودات مستردہوگئے قانون کے محرک نے مشتعل ہو کر کہا کہ پارلیمنٹ کوٹرک کی بتی کے پیچھے لگادیا گیاہے کوئی آمر آیا تو اس سے یہ منظور کرالیں گے اور اس کے ساتھ سازباز کرلیں گے .

قانون و انصاف اور پارلیمانی امورکے وفاقی وزیراعظم نذیر تارڑ بہت تاخیر سے اجلاس میں پہنچے تو اس سے پہلے کہ کمیٹی کے چیئرمین چوہدری بشیر محمود ورک یا دیگر ارکان اس پر ان کی سرزنش کرتے انہوں نے آتے ہی کھڑے کھڑے ہاتھ جوڑ دیئے کہ بہت سخت معافی چاہتا ہوں کہ بہت دور سے بھاگم بھاگ آیا ہوں اس طرح کارروائی جاری رہی۔

اہم خبریں سے مزید