• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہسپتالوں پر دباؤ، مریضوں کو بستر خالی نہ کرنے کی صورت میں پنشن سے ادائیگی کا انتباہ

لندن/ مانچسٹر(ہارون مرزا/ پی اے) فلو کی وبا کے باعث دباؤ کا شکار این ایس ایچ ہسپتال نے مریض کو بیڈ خالی نہ کرنے پر پنشنر سے 582پاؤنڈ فی رات وصولی کا مطالبہ کر دیا۔ دوسری جانب برطانوی وزیر صحت ویس اسٹریٹنگ کا کہنا ہے کہ وہ این ایچ ایس میں موسم سرما کے مسائل پر شرمندہ ہیں،رواں موسم سرما میں این ایچ ایس کے کچھ مریضوں کا تجربہ انہیں شرمندہ کرتا ہے۔ برطانوی ذرائع ابلا غ نے دعویٰ کیا ہے کہ ہسپتال کی طرف سے ایک مریض کو کہا گیا کہ اگر وہ اپنا بستر کسی دوسرے مریض کو دینے سے انکا رکر ے گا تو اسے 582 پاؤنڈ فی رات دینا پڑیں گے ۔وارڈ میں آ نے والے ایک ملاقاتی کے مطابق ہسپتال کے عملے نے اسے ڈرانے کی کوشش کی۔پاورکیا جا رہا ہے کہ مذکورہ مریض ایمفیسیما اور سینے میں انفیکشن کے مرض کا شکار تھا۔ نگہداشت اور نقل و حمل کا بندوبست کرنے کے لیے اسے مزید وقت دینے کی التجا کے باوجود کینٹ کے اورپنگٹن میں واقع دی پرنسس رائل کے کارکنوں نے بتایا کہ اسے اب ادائیگی کرنی چاہیے یا ہسپتال کے بیڈ کو فوری طور پر چھوڑدینا چاہیے۔ مریضوں کے گروپوں نے بستر کو خالی کرنے کے لیے استعمال کیے جانے والے ’مضبوط بازو کی حکمت عملیوں‘ پر حملہ اور ہسپتال کے عملے کے رویے کو بدتمیز ی قرار دیا ہے۔ ہسپتال کے ترجمان نے کسی بھی الجھن یا تکلیف کے لیے معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عملہ یہ تجویز کرنے میں غلط تھا کہ مریض سے معاوضہ لیا جائے گا ۔یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب این ایچ ایس گرتے ہوئے درجہ حرارت اور فلو کے پھیلاؤ کے باعث مریضوںکی تعداد بڑھنے سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔ کنگز کالج ہسپتال این ایچ ایس فاؤنڈیشن ٹرسٹ نے کہاہے کہ گزشتہ مہینے میں فلو کے مریضوں کے زیر قبضہ بستروں کی تعداد چار گنا بڑھ گئی ہے۔ این ایچ ایس انگلینڈ کے تازہ ترین اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ دسمبر کے آخری ہفتے میں ٹرسٹ کے پاس روزانہ اوسطاً 52بستر فلو کے مریضوں سے بھرے ہوتے تھے جو کہ ایک ماہ قبل صرف 12تک محدود تھے۔ طبی طور پر ڈسچارج کے لیے موزوں ہونے کے باوجود ایسے مریضوں کی بھی کوئی کمی نہیں جو جانے سے کتراتے ہیں۔ اکثر کیئر ہوم میں جگہ محفوظ کرنے یا مریض کے اپنے گھر میں دیکھ بھال کا بندوبست کرنے میں تاخیر کی وجہ سے ایسا ہوتا ہے اس بحران کی وجہ سے این ایس ایس کوسالانہ 2بلین پاؤنڈز کا نقصان ہوتا ہے۔ کنگز کالج ہسپتال این ایچ ایس فاؤنڈیشن ٹرسٹ میں پورے دسمبر میں فی رات اوسطاً 88بیڈ بلاکرز تھے نومبر میں یہ تعداد 82تھی گزشتہ مہینے کے ایک عام دن وہاں 202مریض تھے جنہیں ڈسچارج کے لیے تیار سمجھا جاتا تھا لیکن صرف 114نے اپنا بستر خالی کیا جس کی شرح صرف 56فیصد تھی ۔ علاوہ ازیں برطانوی وزیر صحت ویس اسٹریٹنگ کا کہنا ہے کہ وہ این ایچ ایس میں موسم سرما کے مسائل پر شرمندہ ہیں،رواں موسم سرما میں این ایچ ایس کے کچھ مریضوں کا تجربہ انہیں شرمندہ کرتا ہے۔ ویس اسٹریٹنگ نے کہا کہ انہوں نے مریضوں کو روتے ہوئے اور پریشان اور راہداریوں میں پھنستے ہوئے دیکھا ہے، کیونکہ اسپتالوں کو اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کرنا پڑ رہی ہے۔ یہ صورت حال اس وقت میں سامنے آئی جب این ایچ ایس کے متعدد ٹرسٹ اے اینڈ ای میں غیر معمولی طور پر زیادہ مانگ کی وجہ سے اہم واقعات کا اعلان کررہے ہیں۔ این ایچ ایس کے ذرائع نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ منگل کو ایک موقع پر انگلینڈ کے تقریباً ایک درجن ہسپتالوں نے بڑے واقعات کا اعلان کیا تھا۔ رائل لیورپول یونیورسٹی ہسپتال کے مریضوں کو حادثے اور ایمرجنسی یونٹ میں 50گھنٹے تک انتظار کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا، کیونکہ مالکان نے خبردار کیا تھا کہ فلو کے بڑھتے ہوئے کیسز اور سانس کی دیگر بیماریوں نے انہیں انتہائی مصروف کر دیا ہے۔ اسٹریٹنگ نے ایل بی سی کو بتایا کہ انہوں نے حال ہی میں ہسپتال کے دورے کے دوران اے اینڈای کے مریضوں کو پریشانی میں الجھے اور چیختے ہوئے دیکھا ہے، جب کہ دوسروں کا علاج راہداریوں میں ہو رہا تھا ۔ انہوں نے کہا جب میں اندر گیا تو یہاں کافی اچھی صورت حال تھی - آج کا دن بہت برا نہیں ہے۔اور جب میں ان حالات کے گرد گھوم رہا تھا، میں یہ سوچ رہا تھا کہ ʼہ ایک اچھا دن ہے؟ اسٹریٹنگ نے وعدہ کیا کہ میں ہر ممکن کوشش کروں گا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ سال بہ سال، ہمیں مسلسل بہتری نظر آتی ہے۔ حکومت جلد ہی ایک فوری اور ہنگامی اصلاحاتی منصوبہ شائع کرے گی۔اس دوران، میں حقیقی طور پر پریشان اور شرمندہ ہوں، دراصل، کچھ چیزوں سے جن کا مریض تجربہ کر رہے ہیں اور میں جانتا ہوں کہ این ایچ ایس اور سماجی نگہداشت کی خدمات کا عملہ بھی ایسا ہی محسوس کرتا ہے - وہ کام پر جاتے ہیں، وہ اپنی ہمت چھوڑ دیتے ہیں۔ اسٹریٹنگ نے کہا یہ ان کے لئے بہت تکلیف دہ ہے ، لوگوں کو اس حالت میں دیکھنا بھی ۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ایمبولینس کے عملے کو مرتے ہوئے مریضوں کو اسپتال لے جاتے ہوئے بھی دیکھا ہے کیونکہ کمیونٹی میں ان کے لیے زندگی کے اختتام کی کوئی دیکھ بھال دستیاب نہیں تھی۔

یورپ سے سے مزید