• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں 10 مختلف تعلیمی نظام، معمولی سے عالمی معیار کی تعلیم خرید سکتے ہیں

عبداللہ گوٹھ (اے ایف پی) سرکاری اعداد و شمار کے مطابق،پاکستان کو تعلیمی بحران کا سامنا ہے،2کروڑ 60لاکھ سے زائد بچے اسکول سے باہر ہیں، جن کی اکثریت دیہی علاقوں میں ہے،جو دنیا میں سب سے زیادہ شرحوں میں سے ایک ہے۔پاکستان کے تعلیمی نظام پر تحقیق کرنے والے بوسٹن یونیورسٹی کے بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر عادل نجم نے کہا کہ ایک طرح سےہم تعلیمی عصبیت کا سامنا کر رہے ہیں۔ہمارے یہاں کم از کم 10 مختلف نظام ہیں، اور بالکل معمولی سے بالکل عالمی معیار تک آپ تعلیم کا جو بھی معیار چاہتے ہیں خرید سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نجی غیر منافع بخش اسکول ایک اچھا خیال ہے جو تعلیم کی حوصلہ افزائی کرسکتے ہیں، لیکن ہم ایک چوتھائی ارب آبادی کا ملک ہیں، اس لیے یہ اسکول نظام کو تبدیل نہیں کرسکتے ہیں۔پروفیسر نجم نے کہا کہ جتنا بڑا بحران بچوں کا اسکول سے باہر ہونا ہے،اتنا ہی بڑا بحران اسکولوں میں غیر معیاری تعلیم بھی ہے،والدین کے خیال میں ان کے بچے اعلی معیاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کا مقابلہ نہیں کرسکتے اس لیے وہ اپنے بچوں کو سرکاری اسکول بھیجنے کی بجائے ہنر سکھانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق، اگرچہ پانچ سے 16 سال کی عمر کے اسکول نہ جانے والے بچوں کی شرح 2016 میں 44 فیصد سے کم ہو کر 2023 میں 36 فیصد رہ گئی،آبادی کے بڑھنے کے تناسب سے اس تعداد میں ہر سال اضافہ ہوتا ہے۔سرکاری اعداد و شمار کا تجزیہ کرنے والے پاک الائنس فار میتھس اینڈ سائنس کے مطابق، ملک بھرمیں لڑکیوں کو اسکول بھیجنے کا رجحان کم ہے، جبکہ غریب ترین صوبے بلوچستان میں نصف لڑکیاں اسکولوں سے باہر ہیں۔مالی تنگی کے شکار ملک پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ سال تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا، اور کہا تھا کہ وہ آئندہ پانچ سال میں تعلیمی بجٹ کو جی ڈی پی کے 1.7 فیصد سے بڑھا کر 4 فیصد کر دیں گے۔رواں ہفتے کے آخر میں پاکستان نے مسلم ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم کی وکالت کے لیے دو روزہ بین الاقوامی سربراہی اجلاس کی میزبانی کی، جس میں امن کی نوبل انعام یافتہ اور تعلیمی کارکن ملالہ یوسفزئی بھی شریک ہوئیں۔پاکستان میں غربت بچوں کو اسکول سے دور رکھنے میں سب سے بڑا عنصر ہے، لیکن یہ مسئلہ ناکافی انفراسٹرکچر اور نا اہل اساتذہ، ثقافتی رکاوٹوں اور موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے شدید موسم کے اثرات کی وجہ سے اور بھی بڑھ گیا ہے۔کراچی کے مضافات میں عبداللہ گوٹھ کے گاؤں میں روشن پاکستان فاؤنڈیشن کا غیر منافع بخش اسکول دہائیوں میں پہلا اسکول ہے جو 2500 سے زیادہ آبادی کی ضرورت کو پورا کرتا ہے۔سرکاری اور نجی مالی اعانت سے چلنے والی فاؤنڈیشن میں تعلیم کی وکیل 36 سالہ حمیرا بچل نے کہا کہ یہاں نسلوں سے کوئی اسکول نہیں تھا۔ یہ پہلا موقع ہے جب والدین، کمیونٹی اور بچوں کو اسکول کی اہمیت کا احساس ہوا ہے۔
اہم خبریں سے مزید