• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیدنا حضرت علی المرتضیٰ کرم اللّٰہ وجہہ

تحریر: سید علی جیلانی… سوئٹزر لینڈ
ماہ رجب حضرت علیؓ کی ولادت مبارک کا مہینہ ہےاس عظیم جا نثار خوش بخت نوجوان جن کو نبی اکرم ﷺ نے دنیا اور آخرت میں اپنا بھائی قرار دیا اور جن کی نسبت کو اِس نسبت سے تشبیہ دی جو حضرت موسیٰ کو حضرت ہارون سے تھی، سیدنا حضرت علیؓ کی ولادت (599– 661) رجب کی 13تاریخ کو شہر مکہ میں خانہ کعبہ میں بعثت نبوی سے 10برس پہلے جمعۃ المبارک کے دن ہو ئی، یہ سعادت صرف اور صرف آپؓ کے حصے میں آئی، آپؓ کا نام علی، کنیت ابوالحسن ابوتراب القابات مرتضیٰ، اسداللہ، حیدرکرار، شیرخدا اور مولا مشکل کشا ہیں آپؓ کے والدکا نام ابوطالب جو حضرت عبدالمطلب کے بیٹے اورآقاﷺکے چچا ہیں، آپؓ کی والدہ ماجدہ کا نام حضرت فاطمہ بنت اسد جوحضرت عبدالمطلب کی بھتیجی تھیں، آپؓ کی والدہ کا نکاح ابو طالب سے ہوا تھا، آپ ؓحضورنبی کریمﷺ کے چچا زاد بھائی اورداماد بھی ہیں،سیدناعلیؓ کو نو عمر لوگوں میں سب سے پہلے ایمان لانے کا شرف حاصل ہوا۔ آپ کی شادی اس جگر گو شہ رسولﷺ کی صاحبزادی سے ہوئی جن کے احترام میں سردار الانبیاﷺ کھڑے ہو جایا کرتے تھے۔ حضرت ابن مسعود سے روایت ہے کہ آقاﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے ہرنبی کی ذریات اس کی پُشت میں رکھی ہے لیکن میری ذریات علیؓ کی پشت میں ہے حضرت ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ نے جب حضرت سیدہ فاطمۃ الزہراؓکانکاح حضرت سیدناعلی المرتضیٰؓ سے کیاتوحضرت سیدہ فاطمہؓ نے عرض کیاکہ آپﷺ نے میرانکاح اس شخص کے ساتھ کردیا جس کے پاس نہ مال ہے نہ گھر،اس پرآپﷺ نے حضرت سیدہ فاطمۃ الزہراؓ سے فرمایا کہ اے فاطمہ میں نے تیرانکاح ایسے شخص سے کیا جومسلمانوں میں علم وفضل کے لحاظ سے سب سے دانا اوربہترین ہے۔ آپؓ کاشمارعشرہ مبشرہ میں ہوتاہے۔حافظ ابن عبدالبرنے لکھا کہ حضرت علیؓ انہی لوگوں کو والی اور حاکم مقرر کرتے جو امین اور دیانت دار ہوتے۔ اسلام جو پر امن زندگی کا داعی اور حیات انسانی کا پاسبان ہے قتل ناحق کو انتہائی سنگین جرم قرار دیتا ہے، آپؓ نے خدمت خلق کے ساتھ ساتھ ضرورت مندوں کو مالی امداد دینے کا سلسلہ شروع کیا۔ اپنی ضرویات کو نظرانداز کرکے دوسروں کی حاجت روائی کرتے اور کسی سائل کو اپنے ہاں سے خالی نہ جانے دیتے۔ یتیموں سے اس طرح پیش آتے کہ انہیں یتیمی کا احساس نہ ہونے دیتے۔ یہی وجہ ہے کہ وقت شہادت ان کے جنازے میں سینکڑوں یتامیٰ و مساکین کی تعداد سوگواری کی حالت میں موجود تھی مدنی زندگی کے تمام غزوات میں شیر خدا حضرت علی کرم اﷲ وجہ نبی ۖ کے دست راست رہے بدر،احد اور خندق کے معرکوں میں آپ نے عزم و ہمت اور شجاعت و جوانمردی کی عظیم الشان تاریخ رقم کی،صلح حدیبیہ کا معاہدہ آپ ہی نے تحریر کیا۔معرکہ خیبر میں تو مرحب جیسے بدمعاش پہلوان سے نپٹنا صرف آپ کا ہی خاصہ تھا، آپؓ نے خطبہ خلافت میں فرمایا ’’اللہ بزرگ و برترنے ہماری رہنمائی کیلئے ایک کتاب نازل کی ہے جس میں خیروشر کی تفصیل ہے تم پر اللہ تعالیٰ نے جوفرائض عائد کیے ہیں وہ اداکرو،تمھیں جنت ملے گی۔اللہ تعالیٰ نے حرم پاک کو محترم ٹھہرایا ہے۔مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں ،سوائے اس کے کہ کسی پرکوئی شرعی حد واجب ہو۔ مسلمانوں کی جان ہرچیز سے زیادہ قیمتی ہے اہل اسلام کو خلوص اوراتحاد کی تلقین کی ہے۔ ہمیں چاہئے کے سیدنا حضرت علیؓ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر زندگی کی مشکلات کو دور کریں۔
یورپ سے سے مزید