• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سخت پالیسیوں کا نفاذ، برطانیہ میں روزگار کیلئے ورک پرمٹ پر آئے افراد شدید مشکلات سے دوچار

ڈربی/ناٹنگھم (امجد بیگ) ہوم آفس کی جانب سے سخت پالیسیوں کے نفاذ کے بعد برطانیہ میں ورک پرمٹ پر آئے افراد شدید مشکلات سے دوچار ہو گئے ہیں۔ ان نئی پالیسیوں کے نتیجے میں کئی کمپنیاں بند ہو چکی ہیں جبکہ درجنوں افراد کو ہوم آفس کی جانب سے ملک چھوڑنے کے احکامات موصول ہو رہے ہیں۔ورک پرمٹ پر برطانیہ آنے والے متعدد افراد نے اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی لاکھوں روپے کے عوض ان کمپنیوں کو دی جو انہیں روزگار کی ضمانت فراہم کرتی تھیں۔ تاہم ہوم آفس کی سخت جانچ پڑتال اور نئے قوانین کے باعث یہ کمپنیاں بند ہو گئیں، جس سے نہ صرف ان افراد کا روزگار ختم ہو گیا بلکہ ان کی جمع پونجی بھی ضائع ہو گئی۔متاثرین کا کہنا ہے کہ وہ نہ برطانیہ میں مستحکم ہو سکے اور نہ ہی اپنے وطن واپس جا کر اپنی زندگی از سر نو شروع کرنے کے قابل رہے۔ ان افراد میں سے کئی نے بتایا کہ ہوم آفس کی جانب سے بار بار دستاویزات کی جانچ اور ورک پرمٹ کی معطلی نے ان کے حالات مزید خراب کر دئیے ہیں۔کئی متاثرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے اور امید کی تھی کہ برطانیہ میں بہتر مستقبل کی تعمیر کریں گے، لیکن موجودہ پالیسیوں نے ان کے خواب چکنا چور کر دیے ہیں۔کاروباری ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوم آفس کی ان سختیوں کے باعث نہ صرف بیرون ملک سے ہنر مند افراد برطانیہ آنے سے گریزاں ہیں بلکہ ملک کی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔متاثرہ افراد نے برطانیہ حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ ورک پرمٹ ہولڈرز کے مسائل کو سنجیدگی سے دیکھے اور ان کیلئے آسانیاں پیدا کرے تاکہ وہ اپنی زندگیاں بہتر طریقے سے گزار سکیں۔

یورپ سے سے مزید