• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سخت امیگریشن قوانین، سویڈن میں شہریت کیلئے مقامی اقدار سے متعلق امتحان پاس کرنا ہوگا

مانچسٹر (ہارون مرزا) سویڈن نے برطانوی شہریوں سمیت دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کو ملکی اقدار کو برقرار رکھنے کے ساتھ زیادہ منظم کرنے کیلئے سخت امیگریشن قوانین متعارف کرا نے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت تارکین وطن کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ مغربی اقدارکا احترام کرتے اور ایماندارانہ زندگی بسر کرتے ہیں۔ سویڈن میں پناہ دیے گئے تارکین وطن کی تعداد2024میں40سالوں میں کم ترین سطح پر آگئی ہے۔ سویڈن کی شہریت حاصل کرنے کے لیے ملک کے سخت نئے قوانین کے تحت سویڈش معاشرے اور اقدار سے متعلق امتحان پاس کرنا ہوگا۔ حکومت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ وہ سویڈش شہریت حاصل کرنے کے لیے قوانین کو سخت کرنا چاہتی ہے۔ شہریت حاصل کرنے سے پہلے ملک میں گزارے گئے وقت کی مطلوبہ مدت میں توسیع کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے جس کے تحت اب دورانیہ 5سے بڑھا کر 8 سال کر دیا جا ئے گا۔ شہریت کے خواہاں افراد کو سویڈش معاشرے اور اقدارسے متعلق امتحان بھی پاس کرنا ہوگا اور حکومت کے حکم کردہ تحقیقات کے مطابق زبان کا امتحان دینا ہوگا۔ ہجرت کے وزیر جوہان فورسل نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ شہریت دی جانی چاہئے مگر یہ غیر مشروط نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہریت نے مختلف پس منظر کے لوگوں کو ایک مشترکہ سویڈش شناخت کے تحت جوڑنے میں بھی مدد کی ہے۔ یہ اہم ہے کہ ہمیشہ ان اقدار کے بارے میں بالکل واضح رہے جو سویڈن میں لاگو ہونی چاہئیں، خاندان اہم ہے لیکن یہ قانون سے بالاتر نہیں ہے، جنسوں کے درمیان مساوات قائم ہے۔ تم جس سے چاہو شادی کر سکتے ہو، لڑکیوں اور لڑکوں کو تیراکی اور فٹ بال کھیلنے کا حق ہے اگر آپ اسے قبول نہیں کرتے ہیں، تو سویڈن آپ کے لیے موزوں ملک نہیں ہے۔2015 کے تارکین وطن کی لہر کے دوران سویڈن میں پناہ کے متلاشیوں کی بڑی آمد کے بعد یکے بعد دیگرے بائیں بازو اور دائیں بازو کی حکومتوں نے امیگریشن اور سیاسی پناہ کے قوانین کو سخت کر دیا ہے۔ سویڈن نے2015 کے تارکین وطن کے بحران کے دوران تقریباً 1لاکھ63 ہزارپناہ کے متلاشیوں کو لے کر دنیا کو دنگ کر دیا جو کہ یورپی یونین کے کسی بھی ملک کی فی کس سب سے زیادہ تعداد ہے۔ وزیراعظم الف کرسٹرسن کی مرکزی دائیں اقلیتی حکومت جسے پارلیمنٹ میں امیگریشن مخالف سویڈن ڈیموکریٹس کی حمایت حاصل ہے، نے2022 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک سخت پابندیاں متعارف کروائی ہیں۔ یہ امرقابل ذکر ہے کہ سویڈن ایک زمانے میں خود کو جنگ زدہ اور ستائے ہوئے لوگوں کے لیے ایک پناہ گاہ سمجھتا تھا لیکن گزشتہ برسوں میں بہت سے نئے آنے والوں کو ضم کرنے کیلئے جدوجہد کر رہا ہے امیگریشن کو کم کرنے کیلئے متعارف کرائے گئے حالیہ اقدامات میں پناہ کے متلاشیوں کو صرف عارضی رہائشی اجازت نامے دینا، خاندان کے دوبارہ اتحاد کے معیار کو سخت کرنا اور ورک ویزا کے حصول کے لیے غیر یورپی یونین کے شہریوں کے لیے آمدنی کی ضروریات میں اضافہ شامل ہے۔
یورپ سے سے مزید