• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرم، قافلے پر حملہ، ہلاکتیں 10 ہوگئیں، مزید 6 ڈرائیورز کے اغوا کا انکشاف

پشاور (اے ایف پی، جنگ نیوز) کرم میں سامان لے جانے والے قافلے پر حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 10ہوگئی ہے، جمعرات کو اغوا کئے گئے 4ڈرائیورز کی لاشیں مل گئیں، مرنے والوں میں دو سکیورٹی اہلکار اور4دیگر عام شہری بھی شامل ہیں، پولیس کے مطابق مزید6ڈرائیورز کے اغوا کا انکشاف بھی ہوا ہے۔ جمعرات کو کرم میں تیل، آٹا، چاول اور ادویات سمیت دیگر اشیاء دیگر سامان لے جانیوالی33گاڑیوں کے قافلے پر دہشت گردوں نے گھات لگا کر حملہ کردیا تھا جبکہ فورسز کی جوابی کارروائی کے دوران 6دہشت گرد بھی مارے گئے تھے۔ نامعلوم افراد نے جمعرات کو پولیس، فرنٹیئر کور (ایف سی) اور دیگر سکیورٹی اداروں کے حصار کے باوجود تھل ہنگو سے پاڑہ چنار اور دیگر علاقوں کی طرف جانے والے ٹرکوں کے قافلے پر فائرنگ کی تھی۔ ایک مقامی پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے ʼاے ایف پیʼ کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں دو سیکیورٹی اہلکار اور چار ڈرائیورز سمیت چار عام شہری شامل ہیں۔ پولیس افسر کا کہنا تھا کہ پانچ سے چھ ڈرائیورز کو اغوا کیے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں فرقہ وارانہ کشیدگی تو گزشتہ کئی ماہ سے جاری ہے۔ تاہم21نومبر کو مسافر گاڑیوں کے قافلے پر حملے میں45افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے بعد22نومبر کو بگن سمیت ضلع کے مختلف مقامات پر جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں جس میں 150 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ان پُرتشدد واقعات کے بعد علاقے میں صورتِ حال مزید خراب ہو گئی تھی اور راستوں کی بندش سے کرم میں اشیائے خورونوش اور ادویات کی قلت ہے۔ چند روز قبل کوہاٹ میں لگ بھگ ایک ماہ تک جاری رہنے والے گرینڈ جرگے نے امن معاہدے پر اتفاق کیا تھا۔ فریقین کی جانب سے 45،45افراد نے امن معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ لیکن اس واقعے نے امن معاہدے پر بھی سوالیہ نشان لگا دیے ہیں۔ ایک مقامی حکومتی اہلکار نے بھی نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ علاقے کی صورتحال انتہائی غیر مستحکم ہے۔
اہم خبریں سے مزید