کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات اور رہنما پاکستان مسلم لیگ ن عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ کیس میں لیگل بنیادیں دیکھی جاتی ہیں اسی لئے ہم پرامید ہیں کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بھی اس کیس میں سزا کو برقرار رکھے گی ، وکیل پاکستان تحریک انصاف فیصل چوہدری نے کہا ہے کہ مجھے کوئی ایک ثبوت دیدیں کہ عمران خان یا ان کی اہلیہ نے ان 190 ملین پاؤنڈ میں سے کوئی ایک پیسہ بھی لیا ہو ،ہم قاضی فائز عیسیٰ کی کسی گواہی کو تسلیم نہیں کرتے کیونکہ ان کی تو عمران خان سے ذاتی دشمنی تھی ۔ جو آج فیصلہ آیا اس کی توقع ہمیں پہلے دن سے تھی ، نمائندہ جیو نیوز شبیر ڈار نے کہا کہ سزا سنانے والے جج پر عمران خان دو مرتبہ اعتماد کا اظہار کرچکے ہیں۔ وکیل پاکستان تحریک انصاف فیصل چوہدری نےکہاکہ پیسہ تو اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں پڑا ہے جس سے منافع بھی ہوا ہے وہ بھی اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں ہے تو پھر کیسے حکومت کو نقصان ہوا حکومت کو تو 24ارب کا فائدہ ہوا ہے ۔ مجھے کوئی ایک ثبوت دیدیں کہ عمران خان یا ان کی اہلیہ نے ان 190 ملین پاؤنڈ میں سے کوئی ایک پیسہ بھی لیا ہو ۔انہوں نے سوال کیا کہ اس پوری ججمنٹ میں کیا یوکے کورٹ سے یا پاکستان کے کورٹ سے کوئی ایک فیصلہ ایسا آیا ہو جس میں منی لانڈرنگ ثابت ہوئی ہو ۔ جو ایگریمنٹ تھاپراپرٹی ٹائیکون اور ایم سی اے کے درمیان وہ حکومت نے نہیں کھولا ۔مشرق بینک نے تو کہا ہے کہ یہ پیسہ منی لانڈر نہیں ہوا یہ تو پرائیویٹ پیسہ ہے پراپرٹی ٹائیکون کا حکومت پاکستان کا پیسہ نہیں ہے اسی لئے یہ لائبیلیٹی اکاؤنٹ میں گیا اگر قاضی فائز عیسیٰ کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کو دھوکہ دیا گیا تو پھر اس میں ان کے ہی اپنے ججز شامل تھے وہ ان کو لے آتے ۔ ہم قاضی فائز عیسیٰ کی کسی گواہی کو تسلیم نہیں کرتے کیونکہ ان کی تو عمران خان سے ذاتی دشمنی تھی ۔ جو آج فیصلہ آیا اس کی توقع ہمیں پہلے دن سے تھی ۔ وزیر اطلاعات اور رہنما پاکستان مسلم لیگ ن عطاء اللہ تارڑ نےکہاکہ کیس میں لیگل بنیادیں دیکھی جاتی ہیں اسی لئے ہم پرامید ہیں کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بھی اس کیس میں سزا کو برقرار رکھے گی میری پاس ڈاکیومنٹ موجود ہیں جس میں شہزاد اکبر کا ریکوری یونٹ کہہ رہا ہے کہ اس نے یہ کرپشن کا پیسہ ریکور کیا ہے اور دلچسپ یہ ہےکہ جس سے یہ پیسہ ریکور کیا تھا اسی کو دیدیا گیا اسی لئے ماننا پڑے گا کہ یہ لیگل طو رپر اس بات کو ثابت نہیں کرسکیں گے کہ یہ کرائم نہیں تھا ۔میں تین مرتبہ کابینہ کا حصہ رہا ہوں اور آج تک میں نے بند لفافہ کیبنٹ میں نہیں دیکھا بند لفافہ جو آیا اس کو کھولنے کا شیریں مزاری نے بھی کہا فواد چوہدری نے بھی کہا کہ اس کو کھولیں لیکن عمران خان نے اس کو کھولنے ہی نہیں دیا اگر آپ کے دل میں چور نہیں تھا تو لفافہ کھولتے اور قوم کو بتادیتے کہ یہ پیسہ کہاں جارہا ہے ۔ہائیکورٹ میں توبنیادی لیگل ڈیبیٹ ہوگی یہاں تو لفافہ ایک سے لے کر دوسرے کو دیدیا گیا سپریم کورٹ نے تو جو رانگ ہوا تھا اس کو درست کیا ہے کیونکہ پیسہ تو اسٹیٹ آف پاکستان کا تھا اسی لئے اس کو دیا گیا ہے ۔