کراچی (ٹی وی رپورٹ)عمران خان کو احتساب عدالت سے 190ملین پاؤنڈ کیس میں سزاپر جیو کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن شہزاد شوکت نے کہا کہ کیس میں جو ثبوت پیش کیے گئے تھے وہ خاصے واضح تھے اور یہ سزا ملنا توقع کے عین مطابق ہے،ماہر قانون ایڈووکیٹ راجا خالد نے کہا کہ میں پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ یہ اوپن اینڈ شٹ کیس تھا، سابق اٹارنی جنرل اور ماہر قانون اشتر اوصاف نے کہا کہ جب کیس ثبوتوں کے بجائے سیاسی بنیادوں پر لڑے جائیں تو کچھ اس قسم کے نتیجے سامنے آتے ہیں ،سینیٹر فیصل واوڈ نے کہاکہ جب میں کابینہ کا حصہ تھا اور یہ آرڈر آیا تو میں نے اسی وقت بھی کہا تھا کہ اس کا انجام جیل ہو گی ،تجزیہ کار شہزاد اقبال نے کہا ہے کہ کیس کو فیصلے میں تاخیر کرکے بلاوجہ متنازع بنایا گیا ایسی کیا وجہ تھی کہ 3مرتبہ موخر کرنے کے بعد آج یہ فیصلہ دیا گیا ہے ،ماہر قانون حافظ احسان نے کہا کہ آج عدالت نے جو فیصلہ سنایا ہے بنیادی طور پر یہ 2018کا معاملہ ہے جس میں پاکستان سے پیسے منی لانڈرنگ کے ذریعے برطانیہ لے جا ئے جاتے ہیں اور برطانیہ کے قانون کے مطابق ایک ادارہ ہے جو اس جیسی منی لانڈرنگ کے کیسز کی تحقیقات کر تی ہے ،تجزیہ کار شاہ ہزیب خانزادہ نے کہا کہ کسی کے لئے بھی یہ خوشی کی بات نہیں ہوگی کہ ملک کے سابق وزیراعظم کو سزا ہوئی ہے لیکن کیا انہیں یہ کام کرنا چاہئے تھا بالکل نہیں کرنا چاہئے تھا بہر صورت اصل تبصرہ تو کیس کی تفصیلات آنے کے بعد ہی کیا جاسکے گا تاہم سزا کے بعد جو پریس کانفرنس کی گئی ہے تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے اس میں غلط بیانی کی گئی ہے کیونکہ یہ ریاست پاکستان ۔ پاکستانی عوام کا پیسہ تھا جو کہ ایک بزنس ٹائیکون کی جیب میں عمران خان نے ڈال دیا اور سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی آچکا ہے جس میں یہ پیسے ریاست پاکستان کو واپس کئے گئے اور یہ کہہ کر کئے گئے کہ یہ بڑا غلط کیا گیا ہے اس کیس کی جتنی بھی ٹائم لائن ہے وہ یہی بتاتی ہے کہ عمران خان نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال ناصرف خود کیابلکہ اپنی کابینہ کو بھی ان اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے زبردستی بند لفافے پر دستخط کرائے اور اس کی گواہی تو ان کے ہی ساتھ کے لوگ دے چکے ہیں تاہم جو لوگ عمران خان کے ساتھ آج بھی موجود ہیں کیا وہ کہہ سکتے ہیں کہ عمران خان نے ہم سے بند لفافے پر دستخط نہیں کرائے بلکہ سب کچھ دکھایا تو ہم نے دستخط کئے کیا حماد اظہر اور فواد چوہدری کہہ سکتے ہیں کہ بند لفافے پر دستخط نہیں کئے ۔ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ایک غلط کام کو کور کرنے کے لئے اسے مذہبی ٹچ دینے کی کوشش کی جاتی ہے ۔