کراچی، اسلام آباد(نیوز ڈیسک،اعزاز سید) مراکش کے قریب کشتی حادثے میں جاں بحق اور لاپتہ غیرقانونی تارکین وطن کو بھجوانے میں ملوث خاتون اور اس کے بیٹے سمیت دو انسانی اسمگلر گرفتار، مرکزی ملزمہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا، کشتی حادثے سے متعلق 3مقدمات درج کرلئے گئے، مقدمات میں4 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے، ایف آئی اے ذرائع کے مطابق خاتون انسانی اسمگلرغلام فاطمہ اور اس کے بیٹے کوگجرات کے گاوں جوڑا سے گرفتار کیا گیا ، ملزمہ نے تین بیٹوں کے ساتھ انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا ، موبائل اور بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی حاصل کرلی گئیں ،ملزمان نے تارکین وطن کو سینیگال کے نئے سمندری روٹ سے بھیجنے کا انکشاف کیا ہے ، اس سے قبل دبئی، مصر اور لیبیا کا راستہ استعمال کیا جاتا تھا۔ بدقسمت کشتی کو حادثہ اس وقت ہوا جب متاثرین کو موریطانیہ سے اسپین تک پہنچانے کا وعدہ کیا گیا تھا تاہم مقامی اسمگلرز کی جانب سے اضافی پیسوں کے تقاصے کے تنازع پر کشتی کو ڈوبنے کیلئے سمندر میں چھوڑ دیا گیا ۔ سینیگال کا نیا روٹ وہاں کے ویزہ پالیسی کی وجہ سے بھی اپنا یا گیا جہاں تارکین وطن کو 25سے لیکر 40لاکھ روپے تک میں آسانی سے ویزہ دے دیا جاتا ہے ۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تحقیقات کے مطابق گرفتار ملزمہ کا دوسرا بیٹا حسن اٹلی میں ہے اور تیسرا بیٹا خاوراگست 2024میں تارکین وطن کے ایک گروپ کو لیکر سینیگال گیا تھا ۔اسی گروپ کو موریطانیہ لے جایا گیا جہاں وہ حادثے کا شکار ہوگئے۔ مرنے والوں کی میتیں مراکش کے داخلہ ریجن کے ساحل پر آگئیں۔ مرکزی ملزمہ فاطمہ کے ایک اور بیٹے فرحان نے مبینہ طور پر لوگوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھیجنے کے لئے مقامی کارروائیوں میں مدد کی تھی، 2 جنوری 2025 کو کشتی کے سانحہ کی خبر کے بعد گھر سے پراسرار طور پر لاپتہ ہو گیا تھا۔ حکام نے حال ہی میں خاندان کی طرف سے خریدی گئی ایک لگژری گاڑی کو بھی ضبط کر لیا ہےجو مبینہ طور پر اسمگلنگ سے حاصل ہونے والی آمدنی سے خریدی گئی تھی۔ملزمہ نے انسانی اسمگلنگ سے حاصل ہونے والی رقوم کی ٹرانزیکشن اپنے بیٹوں کے اکاوئنٹ سے کرنے کا بھی اعتراف کیا ہے۔ملزمہ سے ضبط کئے گئے موبائل فون کاڈیٹا تحقیقات میں معاون ثابت ہوا، ان کی گرفتاری کو تحقیقات کی حساسیت کی وجہ سے خفیہ رکھاگیا تھا اور اب ملزمہ کو جوڈیشل ریمانڈر پر جیل بھیج دیا گیا ہے ۔ایف آئی اے گوجرانوالہ کے ڈائریکٹر قمر اور گجرات کے ڈپٹی ڈائریکٹر بلال طارق کی سربراہی میں ایف آئی اے نے تین علیحدہ علیحدہ مقدمات درج کرلئےہیں۔ بالترتیب ایک گوجرانوالہ اور 2 گجرات میںدرج کئے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، مراکش میں مشن کی سربراہ رابعہ قصوری کی قیادت میں پاکستانی سفارت خانے کے اہلکار زندہ بچ جانے والوں کی شناخت اور لاشوں کی وطن واپسی کے لئےقانونی پیچیدگیوں کو دور کرنے پر کام کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم کی ہدایت کی روشنی میں، ایف آئی اے اور آئی بی کے حکام سمیت ایک اعلیٰ سطحی چار رکنی کمیٹی تحقیقات کومراکش روانہ کردیا گیا ہے ۔ چار رکنی تحقیقاتی ٹیم حادثےمیں بچ جانے والے پاکستانیوں سے ملاقات کرے گی۔دوسری جانب ایف آئی اے کے مطابق انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہ نے مارچ 2024 میں موریطانیہ میں ڈیرے جمائے،موریطانیہ میں پہلے سیف ہاؤس بنے،جون میں لوگوں کولےجانے کا کام شروع ہوا،پاکستان سے ہوائی راستوں سے لوگوں کو سینیگال اورپھرزمینی راستوں سے موریطانیہ لے جایا گیا،موریطانیہ سے سمندری راستے سے مراکش اورپھر اسپین کے ایک جزیرہ کشتی کی منزل تھا،یونان کشتی حادثے کا مرکزی کردارقمرالزمان بھی موریطانیہ پہنچا ہوا ہے،یونان کشتی حادثے کے بعد افضل ججہ لیبیا سے فرار ہوا تھا۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے مراکش کشتی حادثے کی تفصیلات کا جائزہ لیتے ہوئے پاکستانی متاثرین کو بروقت معاونت فراہم کرنے پر زور دیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں وزارت خارجہ میں اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں اسحاق ڈار نے مراکش کشتی حادثے کی تفصیلات کا جائزہ لیا۔ایف آئی اے کے مطابق انہوں نے اپنے 20اہلکاروں کیخلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔