راولپنڈی (اسٹاف رپورٹر) کارپوریٹ فارمنگ، دریائے سندھ سے چھ نئےکینال نکالنے اور ارسا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف عوامی تحریک کی جانب سے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ملک گیر کانفرنس منعقد ہوئی، کانفرنس میں سندھ، بلوچستان، پشتون، سرائیکی وسیب کی سیاسی قیادت، پنجاب سمیت ملک کے ترقی پسند ادیب، پانی کے ماہرین، لکھاری، دانشور، مزدور، کسان، صحافی، وکلا اور طالب علم رہنما شریک ہوئے۔ اور کہا کہ یائے سندھ سے چھ نہریں ،ارسا ایکٹ میں ترمیم قبول نہیں۔ کانفرنس میں عوامی تحریک نے مطالبہ کیا کہ سندھ سمیت تمام صوبوں کو ان کے حصے کا پانی دیا جائے۔ کانفرنس کے دوران پانی کے ماہرین نے سوال اٹھایا کہ دریائے سندھ میں اضافی پانی موجود ہی نہیں تو نئے کینالوں کے لیے پانی کہاں سے آئے گا؟ سیاسی رہنماؤں نے کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ کے منصوبے سندھی، سرائیکی، بلوچ اور پشتون قوموں سے ان کی زمین چھیننے کی سازش ہیں، کانفرنس میں عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری، سندھیانی تحریک کی مرکزی صدر عمرہ سمون، نیشنل پارٹی کے سینیٹر جان محمد بلیدی، عوامی ورکرز پارٹی کے فیڈرل صدر اختر حسین ایڈووکیٹ، پاکستان مزدور کسان پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر سید عظیم، سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما فراز نون، عوامی جمہوری پارٹی کے مرکزی جنرل سیکریٹری سید لال شاہ، پاکستان سرائیکی پارٹی کے رہنما عبد القیوم شاکر، کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل امداد قاضی، سینئر بلوچ رہنما رؤف ساسولی، سائنسدان ڈاکٹر پرویز ہودبھائی، پانی ماہر ڈاکٹر حسن عباس، نامور دانشور نصیر میمن، دانشور اور محقق جامی چانڈیو، فرزانا باری، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کی رہنما ڈاکٹر سعدیہ کمال، عوامی ورکرز پارٹی کشمیر کے رہنما ایڈووکیٹ نثار شاہ، عوامی تحریک کے مرکزی سینئر نائب صدر نور احمد کاتیار، مرکزی جنرل سیکریٹری ایڈووکیٹ ساجد حسین مہیسر، عبدالقادر رانٹو، نوید عباس کلہوڑو، کونج لاشاری، ایڈووکیٹ کائنات ڈاہری، ایڈووکیٹ سورٹھ منگنہار، مظہر عارف، اسلم سعید گلال، گلشن لغاری،دلیپ دوشی، فضا قریشی، فضل لنڈ، شمائلہ عرفان، انڈس کلچر فورم کے رہنما منظور سومرو اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔