• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتخابات کیلئے سیاسی پارٹیوں کو معاملات طے کرنے ہونگے، رانا ثناء

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ’’نیا پاکستان‘‘ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجہ نے وضاحت دی کہ کوئی قانون نہیں ہے جو پبلک آفس ہولڈرز کو ٹرسٹ بنانے سے روکے۔ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جمہوریت ڈائیلاگ کے ذریعے آگے بڑھتی ہے نہ کہ ڈیڈلاک سے ، اینڈ فیئر انتخابات کے لیے سیاسی پارٹیوں کو معاملات طے کرنے ہوں گے اور معیشت و دہشت گردی پر بات ہونی چاہیے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کوئی قانون نہیں ہے جو پبلک آفس ہولڈرز کو ٹرسٹ بنانے سے روکے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ حکومت اور این سی اے کے درمیان ہونے والے معاہدے کی تشہیر ضروری نہیں تھی، سوائے کسی قانونی تقاضے کے۔ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جمہوریت ڈائیلاگ کے ذریعے آگے بڑھتی ہے نہ کہ ڈیڈلاک سے۔ انہوں نے کہا کہ اگلی میٹنگ کی تاریخ تحریک انصاف کو طے کرنی چاہیے تاکہ ہم چارٹر آف ڈیمانڈ کا جواب دیں اور اگر نو مئی یا چھبیس نومبر کی باتیں دہرائی جائیں گی تو بات آگے نہیں بڑھ سکے گی۔ رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ نو مئی کا واقعہ ملک کے استحکام کے لیے دوبارہ نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فری اینڈ فیئر انتخابات کے لیے سیاسی پارٹیوں کو معاملات طے کرنے ہوں گے اور معیشت و دہشت گردی پر بات ہونی چاہیے۔تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹر ی سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ کہنا کہ جو رقم برطانیہ سے آئی اسکا رخ موڑ دیا گیا پاکستان کے خزانے میں آنے کے بجائے کہیں اور چلی گئی یہ سب غلط باتیں ہیں۔رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آنے سے سپریم کورٹ کی تحویل میں آئی وہاں آجانے سے بذات خود ان کی جو ذمہ داری تھی جو رقم انہوں نے ادا کرنی تھی وہ ادا نہیں ہوئی سپریم کورٹ نے فیصلہ کرنا تھا یہ رقم ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے حوالے کی جائے یا نہ کی جائے جو 408 ارب لینا ہے اس مد میں اس کو ایڈجسٹ کیا جائے یا نہ کیا جائے وہ نہیں ہوا وہ رقم سپریم کورٹ کی تحویل میں آئی وہیں پڑی رہی وہ رقم پھر ریاست پاکستان کو دے دی گئی اور جو اُن کے ذمے واجب الادا رقم ہے وہ ابھی تک موجود ہے۔اس سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہوا اور ریاست کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔اس اکاؤنٹ میں پیسہ بھیجنا خاندان کی استدعا تھی جس کو نیشنل کرائم ایجنسی نے قبول کر لیا انہوں نے اکاؤنٹ کو سمجھا وہ اس حوالے سے مطمئن تھے کہ یہ پیسہ واپس ان کی جیب میں نہیں جارہا سپریم کورٹ کے حوالے کیا جارہا ہے انہوں نے یہ معاہدہ ان کے ساتھ کر لیا حکومت پاکستان کو کہا گیا اس کی تشہیر نہ کریں۔
اہم خبریں سے مزید