• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ کی یقین دہانی کے بعد امریکا میں ٹک ٹاک سروس بحال، کل حکم نامہ

کراچی (رفیق مانگٹ) منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی یقین دہانی کے بعد امریکا میں ٹک ٹاک سروس بحال ہونا شروع ہوگئی۔ٹرمپ نے کہا کہ وہ امریکا میں ٹک ٹاک کو مزید 90 دن تک فعال رکھنے کے لیے انتظامی حکم نامہ صدر کا حلف اٹھانے کے بعد بیس جنوری کوجاری کریں گے ، مستقل پابندی سے بچنے کے لیے چین کے ساتھ مل کر کسی معاہدے تک پہنچنے کی مہلت دے دی۔ٹک ٹاک کاکہنا ہے کہ وہ امریکا میں صارفین کے لیے سروس بحال کرنے کے عمل میں ہے۔ٹک ٹاک نے نومنتخب صدرٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔قانون موجودہ صدر کو 90 دن کی توسیع دینے کا اختیار دیتا ہے۔ ٹرمپ نے ٹرتھ سوشل پلیٹ فورم پر لکھا، میں کمپنیوں سے کہوں گا کہ ٹک ٹاک کو بند نہ رکھیں امریکیوں کا حق ہے کہ وہ ہماری حلف برداری اور دیگر تقاریب اور بات چیت دیکھیں۔جوائنٹ وینچر کی طرز پر ٹک ٹاک میں 50 فی صد امریکی شیئرز میں دل چسپی رکھتے ہیں۔امریکہ میں ٹک ٹاک کی ایپلی کیشن نے کا کام کرنا بند کردیا تھاجب کہ ایپل اور گوگل ایپ اسٹور سے بھی یہ غائب ہوگئی تھی۔اتوار کو اس ایپ پر پابندی کا اطلاق ہونا تھا تاہم ہفتے کو رات گئے ہی ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک نے امریکہ میں کام کرنا بند کردیا تھا۔ صارفین نے اس تک رسائی کی کوشش کی تو انہیں اپنی اسکرین پر یہ نوٹس دکھائی دیا کہ امریکہ میں نافذ ہونے والے ایک قانون کے تحت ٹک ٹاک پر پابندی عائد ہوگئی ہے۔ بد قسمتی سے آپ اس وقت ٹک ٹاک استعمال نہیں کرسکتے۔ ہماری خوش قسمتی ہے کہ صدر ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ وہ عہدہ سنبھالنے کے بعد ٹک ٹاک کی بحالی کے لیے کسی حل پر ہمارے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ برائے کرم ہمارے ساتھ رہیے۔ ٹرمپ نے اس سے قبل کہا تھا کہ وہ عہدہ سنبھالنے کے بعد غالب امکان ہے ٹک ٹاک کو پابندی ختم کرانے کے لیے 90 دن کی مہلت دیں گے۔ٹک ٹاک نے اپنی ایپ پر امریکہ میں بندش کے اعلان کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ کے اس وعدے کا بھی حوالہ دیا ہے۔ٹک ٹاک چین کی کمپنی بائیٹ ڈانس کی ملکیت میں ہے۔کانگریس نے گزشتہ سال ایک قانون پاس کیا تھا جس میں ٹک ٹاک اور اسی طرح کے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کی گئی تھی جو غیر ملکی مخالفین کے زیر کنٹرول ہیں ۔صدر جو بائیڈن نے گزشتہ سال اپریل میں ایک حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس میں بائٹ ڈانس سے کہا گیا تھا کہ وہ 2025 کے آغاز تک امریکہ میں اپنے تمام اثاثے فروخت کر دے یا پھر ملک بھر میں اپنے پر پابندی کا سامنا کرے۔ٹک ٹاک نے اس قانون کے خلاف امریکہ کی سپریم کورٹ سے رجوع کیا کہ عدالت اُس قانون کو کالعدم قرار دے جس کے تحت 19 جنوری تک پلیٹ فارم پر پابندی لگ سکتی ہے جب کہ حکومت کا موقف تھا کہ قومی سلامتی کے خطرے کو ختم کرنے کے لیے قانون ضروری ہے۔ سپریم کورٹ نے جمعے کو اس قانون کو برقرار رکھنے کا فیصلہ دیا جس کے تحت 19 جنوری سے ٹک ٹاک پر پابندی کا اطلاق ہونا تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے ’این بی سی‘ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’90 دن کی توسیع ایسی چیز ہے جو غالب امکان ہے کہ کی جا سکتی ہے اور یہ بہت مناسب ہے۔ اگر میں ایسا کرنے کا فیصلہ کرتا ہوں تو ممکنہ طور پر پیر ہی کو اس کا اعلان کر دوں گا۔‘‘ ہفتے کو ایک بیان میں وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ آئندہ حکومت اس سلسلے میں فیصلے کی مجاز ہوگی۔ امریکہ میں اس کے سات ہزار ملازمین ہیں۔ ٹرمپ کے نامزد کردہ مشیر برائے قومی سلامتی مائیک والٹز نے کہا کہ چین کے صدر شی کے ساتھ ٹرمپ کی فون پر بات چیت میں ٹک ٹاک سے متعلق مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔
اہم خبریں سے مزید