• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: میرے والد نے اپنی وفات کے وقت تین پلاٹ بطور ترکہ چھوڑے۔ جبکہ ورثاء میں سات بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں، میری والدہ والد کی حیات میں وفات پا چکی تھیں۔ نیز میرے سوا تمام ورثاء کو والد نے اپنی حیات ہی میں دو کمرے اور ایک اضافی کچن رہائش کے لیے دیے تھے، کیونکہ ضرورت نہ ہونے کی وجہ سے میں نے والد سے مطالبہ بھی نہیں کیا تھا۔ 

اب میں ایک سرکاری زمین، جو میرے کمرے کی دیوار سے متصل ہے، پر کچن تعمیر کرنا چاہتا ہوں، جبکہ یہ جگہ کسی دوسرے فرد کو نقصان یا تکلیف نہیں پہنچا رہی۔ کیا یہ سرکاری جگہ میں استعمال کرسکتا ہوں، کیا ایسی غیر قانونی زمین پر وراثت لاگو ہوتی ہے، کیا اس زمین کی خرید و فروخت جائز ہے، نیز سرکاری زمین لمبائی میں تقریباً ساٹھ فٹ اور چوڑائی میں بارہ فٹ ہے، کیا ورثاء آپس میں اس سرکاری زمین کی بیع کرسکتے ہیں ؟(ایک سائل، کراچی)

جواب: سرکاری زمین کسی شخص کی ذاتی ملکیت یا ترکہ نہیں بن سکتی، ایسی زمین پر حکومت کی اجازت کے بغیر کسی قسم کا تصرف کرنا یا اُسے اپنی رہائش گاہ میں شامل کرنا یا اُس کی خرید وفروخت کرنا یا اُس کو وراثت کے طور پر تقسیم کرنا کسی بھی طور پر جائز نہیں ہے، حدیث پاک میں ہے: ترجمہ :’’جو شخص کسی کی زمین کا ایک بالشت ٹکڑا بھی ظلما ً(یعنی نا حق) لے گا، تو اُسے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن (سز ا کے طور پر) سات زمینوں کا طوق پہنا ئے گا، (صحیح مسلم: 4055) ‘‘ ۔ یہاں حکومت کی اجازت کے بغیر اس زمین پر تصرُّف کرنا، زمین کو ناحق لینا ہے۔

اگر کسی نے سرکاری زمین پر حکومت کی اجازت کے بغیر تعمیر کردی ہے، تو حکومت زمین خالی کرنے کے لیے اسے گراسکتی ہے۔ اسی طرح سرکاری زمین میں وراثت جاری نہیں ہوتی، کیوں کہ وراثت اسی مال میں جاری ہوتی ہے جو مرنے والے کی ملکیت میں ہو، جبکہ سرکاری زمین کسی کی شخصی ملکیت میں نہیں ہوتی، ایسی صورت میں صرف ملبے کی قیمت کو ترکے میں شامل کیا جاسکتا ہے۔

یہ زمین کسی کی ملکیت نہیں، تو اس کی خریدوفروخت بھی جائز نہیں ہے، البتہ اگر حکومت کے مُجاز ادارے سے اُس زمین کی قیمت ادا کرکے زمین کی ملکیت حاصل کر لی ہے، تو اس کے بعد اس میں ہرقسم کا مالکانہ تصرُّف جائز ہوگا، یعنی فروخت بھی کرسکتا ہے اور وفات کے وقت ملکیت میں رہنے کی صورت میں ترکے میں شامل ہوگی۔ (واللہ اعلم بالصواب)