• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماہِ رجب میں مخصوص مقدار میں سورۂ ملک پڑھنے کا حکم

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: رجب المرجّب میں سورۂ ملک کی تلاوت کا خاص مقدار میں اہتمام کیا جاتا ہے، اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: واضح رہے کہ سورۂ ملک کے فضائل کے بارے میں جو احادیث وارد ہوئی ہیں، ان میں سے بعض تو مطلق ہیں یعنی کسی خاص وقت کی قید نہیں ہے، جب کہ بعض احادیث میں رات کو پڑھنے کا ذکر ہے، مثلاً یہ کہ رسول اللہ ﷺ رات کو سورۂ ملک پڑھے بغیر نہیں سوتے تھے، (سنن الترمذی، أبواب فضائل القرآن، باب ما جاء فی فضل سورۃ الملک، ج:5، ص:17، ط:دار الغرب الاسلامی) 

لہٰذا رات کو پڑھنے کی صورت میں دونوں طرح کی احادیث پر عمل ہوجائے گا، البتہ صورتِ مسئولہ میں ماہِ رجب میں مخصوص مقدار میں سورۂ ملک کو پڑھنے کی کوئی اصل نہیں ہے۔ (کفایت المفتی، کتاب الحظر والاِباحۃ، پہلا باب مذہبیات وعبادات، ج:9، ص:63۔64، ط:دارالاشاعت -فتاویٰ دار العلوم دیوبند، کتاب الجنائز، ماہ رجب میں ایصالِ ثواب، ج:5، ص:294، ط:دار الاشاعت)