• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی استحکام کیلئے مذاکرات کی کامیابی کے خواہاں تھے، عطا تارڑ

کراچی ( ٹی وی رپورٹ) جیو نیو ز کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کیساتھ ‘‘ میں میزبان شاہزیب خانزادہ سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے جلد بازی کی ہے اس کو ہمارے جواب کا انتظار کرنا چاہئے تھا، ہم تو مذاکرات کی کامیابی چاہتے تھے تاکہ سیاسی استحکام آسکے، نمائندہ جیو نیوز شبیر ڈار نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے حوالے سے جب ہم نے عمران خان سے اڈیالہ جیل میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میں نے بیرسٹر گوہر کو ہدایت کی ہے کہ اب کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے کیونکہ جوڈیشل کمیشن پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے اور لگ یہ رہا ہے کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے ۔ شبیر ڈار نے بتایا کہ ان کے سوال کہ آرمی چیف سے بیرسٹر گوہر کی ملاقات کے بعد کیا ابھی بھی رابطہ بحال ہے تو عمران خان نے محتاط رویہ اپناتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ اس کے بعد کیا پیش رفت ہوئی ہے ہم چاہ رہے ہیں کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ سے انڈر اسٹینڈنگ ہو لیکن میں اپنے لئے کچھ نہیں مانگ رہا میں چاہتا ہوں کہ ملک کے لئے بہتر ہو ۔عمران خان نے گفتگو میں یہ بھی کہا کہ ہم انسانی حقوق کی تنظیموں ،وکلاء تنظیموں اور دیگر جماعتوں کو اعتماد میں لے رہے ہیں، انہوں نے ماہرنگ بلوچ کا نام لے کر کہا کہ ہم ماہرنگ بلوچ سے بھی رابطہ کررہے ہیں تاکہ ہم ایک گرینڈ اپوزیشن بنائیں تاکہ حکومت کے خلاف مربوط تحریک پلان کرسکیں۔وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترمیمی آرڈی نینس کسی نے کرایا نہیں ہے حکومت نے خود کیا ہے جس کی ذمہ داری حکومت لیتی ہے،جوائنٹ ایکشن کمیٹی کو کہوں گا کہ بل کو سینٹ میں آنے سے پہلے بیٹھ کر مزید مشورے دیں، میری کوتاہی ہے کہ میں بطور وفاقی وزیر اطلاعات پی بی اے،ایمنڈز، سی بی این ای،اے پی این ایس، پی ایف یو جے اور این پی سی سب کو آن بورڈ نہیں لے سکا جبکہ مجھے ان سب کو آن بورڈ لینا چاہئے تھا ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے جلد بازی کی ہے اس کو ہمارے جواب کا انتظار کرنا چاہئے تھا، ضروری نہیں کہ کمیشن بنے کوئی درمیانی راستہ بھی نکل سکتا تھا، کوئی کمیٹی بن سکے اس پر غور کی حد تک بات ہورہی تھی لیکن دوسری جانب سے عجلت کا مظاہرہ کیا گیا ۔ان کو کوئی ایسا جائز بہانہ ڈھونڈنا تھا کہ لوگوں کو بھی یہ لگتا کہ ان کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، میں یہ سمجھتا ہوں کہ بدنیتی پر مبنی عجلت کا یہ فیصلہ ہے ۔
اہم خبریں سے مزید