• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غزہ جنگ بندی خوش آئند،فلسطینوں کو طویل المدت ریلیف ملنے کی امید نہیں

ملتان (فورم رپورٹ؍شازیہ ناہید )غزہ میں جنگ بندی خوش آئند ہے اس سے انسانی جا نوں کا مزید ضیاع رک جائے گا البتہ فلسطینوں کو طویل المدت ریلیف ملنے کی امید نہیں کی جاسکتی جب تک عالمی طاقتیں سنجیدگی سے اس مسئلے کو حل نہیں کرواتیں۔ اسرائیل نے ہمیشہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے ۔چین ایران کے ساتھ تعلقات کی بنا پر غزہ کے معاملات میں سافٹ اندازیعنی معاشی سرمایہ کاری کے ذریعے مداخلت کرسکتاہے۔ان خیالات کا اظہار’’غزہ میں جنگ بندی معاہدہ۔۔تنازع برقرار؟ کے موضوع پر جنگ فورم میں ماہرین نے کہا۔چئیر مین شعبہ سیاسیات جامعہ زکریاڈاکٹر مقرب اکبر نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی خوش آئند ،لیکن فلسطینوں کو طویل المدت ریلیف ملنے کی امید نہیں کی جاسکتی جب تک عالمی طاقتیں سنجیدگی سے اس مسئلے کو حل نہیں کرواتیں۔ یہ معاہدہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا۔ایسے معاہدے ہوتے رہے ہیں ،ان کی خلاف ورزی بھی ہوتی رہی ہے۔اس معاہدے کوپائیدار امن کی طرف لے جانے کے لئے نہ صرف دونوں ریاستیں بلکہ ان دونوں ریاستوں کی حمایت یافتہ عالمی طاقتیں بھی اس معاہدے کو طویل المدت بنائیں۔طاقت کا توازن اسرائیل کے حق میں ہے فلسطینیوں کودیوار کے ساتھ لگایا جا رہا ہے، اسرائیل کو باور کروایا جائے کہ نسل کشی کسی صورت قابل قبول نہیں۔سابق وائس چانسلر جامعہ زکریا پروفیسر ڈاکٹر خواجہ علقمہ نے کہا کہ دنیا میں اس وقت رونما ہونے والی تبدیلیاں انٹرنیشنل آرڈر کا پیش خیمہ ہو سکتی ہیں۔چین، روس، ایران، نارتھ کوریا ایک پلیٹ فارم بنا چکے ہیں، وقت کے ساتھ اور بھی ممالک اس میں شامل ہوتے جائیں گے۔یورپ ابھی دنیا کے معاملات میں مداخلت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے، ایسی صورت حال میں امریکہ کو کسی نئے الائنس کی ضرورت ہے ی،چین ایران کے ساتھ تعلقات کی بنا پر غزہ کے معاملات میں سافٹ انداز میں مداخلت کرسکتاہے کیونکہ ان ممالک کے لئے سافٹ پاور اہم ہے یعنی معاشی سرمایہ کاریاسی سرمایہ کاری نے چین کی ملٹری طاقت کو بھی بڑھایا ہے۔مڈل ایسٹ کے حوالے سے چین کا کردار اہم دکھائی دے رہا ہے ٹرمپ نے اپنی حلف برداری کے دوران ڈپٹی پرائم منسٹر چین کو اپنے ساتھ بٹھایا ہوا تھا یعنی چین اور امریکہ مستقبل میں ایک ساتھ دکھائی دے رہے ہیں۔ورلڈ آرڈ تبدیل ہورہا ہے اور یہ چین کی حمایت میں ہے۔ماہر سیاسیات ڈاکٹر شہناز طارق نے کہا کہ غزہ میں پندرہ ماہ کہ جنگ بندی معاہدے کو زیادہ حوصلہ افزا قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ اسرائیل نے ہمیشہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔میرا خیال اسرائیل کی حماس کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی ۔
ملتان سے مزید