لاہور ہائی کورٹ میں اسموگ اورماحولیاتی آلودگی کے تدارک کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس شاہد کریم نے کہا ہے کہ حکومت کو فوری واٹر ایمرجنسی لگانی چاہیے۔
دورانِ سماعت انہوں نے ریمارکس میں کہا کہ زیرِ زمین پانی کی سطح کم ہوتی جا رہی ہے، پائپوں کے ذریعے پانی کے ضیاع کو روکنا چاہیے، لاہور ہائی کورٹ میں بھی پائپوں کےذریعے صحن دھویا جاتا ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ کتنےعرصہ سے کہہ رہے ہیں 10 مرلہ یا اوپر کوئی ایسا گھر نہیں بنےگا جس میں پانی کا ری سائیکلنگ پلانٹ نہ ہو، حکومت کی طرف سے اقدامات لیے جانے چاہییں، پانی کےتحفظ کے لیےحکومت کو مستقل پالیسی بنانی چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس سال بھی برف باری نہیں ہوئی تو یہ الارمنگ صورتِ حال ہے۔
عدالت نے پانی کی سنگین کمی پر پی ڈی ایم اے کی کارکردگی پرناراضی کا اظہار کیا۔
جسٹس شاہد کریم نے پی ڈی ایم اے سے خشک سالی کی رپورٹ پر جواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہر کام عدالت نے ہی کرنا ہے تو اِس محکمے کو بند کر دیا جائے۔
عدالت میں واسا کے وکیل نے بتایا کہ واٹر میٹرز پر کام کر رہے ہیں، پہلے کمرشل عمارات میں واٹر میٹر لگیں گے پھر نجی سطح پر لگیں گے۔
ممبر جوڈیشل کمیشن نے کہا کہ کار شو رومز کا بھی مسئلہ ہے وہاں روزانہ گاڑیاں دھلتی ہیں۔
اس پر جسٹس شاہد کریم نے ہدایت کی کہ کار شو رومزبہت زیادہ پانی استعمال کر رہے ہیں ان کا ٹیرف بڑھائیں۔