اسلام آباد (محمد صالح ظافر )پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں صدر مملکت کے واپس کردہ قوانین میں سے چار کے لئے حکومت اور پیپلز پارٹی میں مفاہمت نہ ہوسکی، دیگر چار منظور کر لئے گئے، قومی اسمبلی اور سینیٹ نے ان آٹھ قوانین کو منظور کرکے صدر کے توثیقی دستخط کے لئے بھیجا تھااسپیکر سردار ایاز صادق ایجنڈے کے تمام بل منظور کرانے کے خواہاں تھےآئندہ ہفتے مسلم لیگ-نون اور پیپلز پارٹی انکے بارے میں مزید مشاورت کرینگےپیپلزپارٹی حکومت کے لئے مشکلات پیدا نہیں کرنا چاہتی تاہم فیصلوں کے حوالے سے فاصلے کا تاٹر رکھنا چاہتی ہےدونوں پارٹیوں کے مشاورتی اجلاس کے باعث پارلیمنٹ کا اجلاس ڈیرھ گھنٹہ تاخیر کا شکار ہوگیا،پارلیمنٹ کےمشترکہ اجلاس میں متفقہ قانون سازی کےحوالے سےحکمران اتحاد کی جماعتوں میں مفاہمت نہ ہونے کی وجہ سے ایجنڈے میں شامل آٹھ میں سے چار مسوداتِ قانون کو منظور کرایا جاسکا۔رواں پارلیمانی سال کےاس دوسرے مشترکہ اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کےدرمیان چار قوانین کو منظور کرنے پر اتفاق ہوسکا جنہیں صدر مملکت نےتوثیقی دستخط روک کر واپس قومی اسمبلی کو بھیج دیا تھا۔قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز خان کی سربراہی میں پارلیمانی رہنماؤں کےاجلاس میں طویل بحث و تمحیص کےبعد چار قوانین پر مزید غور و خوص کےلئے انہیں اجلاس کی آئندہ نسشت کے لئے اٹھا دیا گیا۔ ’’جنگ‘‘ کے خصوصی رپورٹنگ سیل کو پتہ چلا ہے کہ اسپیکر کی خواہش کہ ایجنڈے پر موجود تمام امور کو نمٹادیا جائے اور قانون سازی یکمشت مکمل کرلی جائے پیپلز پارٹی کےنمائندوں نےاس بارے اپنے تحفظات ظاہر کئے اور اس طرح چار اہم قوانین منظور ہونے سےرہ گئے ۔