• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہم نماز، روزہ، حج ادا کرتے ہیں مگر بہن کو وراثت میں حصہ نہیں دیتے، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ

پشاور(نمائندہ جنگ)چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا ہےکہ میراث سے متعلق مسائل خیبر پختونخوا اور خاص کر پشتونوں میں سب سے زیادہ ہیں، ہم نماز ، روزہ، حج اور دیگر اسلامی امور پر توجہ دیتے ہیں لیکن جب بات وراثت کی آتی ہے تو ہم بہن کو اس کا حصہ نہیں دیتے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز جوڈیشل اکیڈیمی میں خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ججز کا عہدہ کوئی معمولی عہدہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسی ذمہ داری ہےجو انتہائی نازک ہے، بطور چیف جسٹس تعیناتی کے بعد اپنے وژن کے مطابق دیوانی مقدمات، جیل ریفامز اور فیملی سے متعلق مقدمات میں مسائل کے بعد چوتھے بڑھے مسئلے وراثت سے متعلق مقدمات کی طرف توجہ دی ۔ ایک اندازے کے مطابق صوبہ بھر میں 18 ہزار سے 20 ہزار مقدمات وراثت سے متعلق زیر التواء ہیں ، کوشش کررہے ہیں کہ ان کو فوری نمٹانے کےلئے ڈویژنل سطح پر جائے ۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ بھر میں موجودہ وقت میں 26 ارب روپے کے پراجیکٹ چل رہے ہیں جبکہ ججز کی کمی کو پورا کرنے کےلئے بھی کام ہو رہا ہے ہم اپنے ساتھ تمام سٹیک ہولڈرز کو لے کر چل رہے ہیں۔ رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ بیرسٹراختیار خان، ڈائریکٹر جنرل خیبر پختونخوا جوڈیشل اکیڈمی جہانزیب شنواری، ڈین فیکلٹی ضیاء الرحمان أیڈیشنل رجسٹرار ایڈمن ممریز خان خلیل سمیت اکیڈمی کے تمام ڈائریکٹرز اور افسران بھی اس موقع پر موجود تھے ۔مہمان خصوصی چیف جسٹس جسٹس اشتیاق ابراہیم نےشرکاء کو وراثت سے متعلق مقدمات کی تیز رفتار طریقہ کار سماعت کی تربیت مکمل کرنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ دیانتداری ، غیر جانبداری ، امانت داری، شریفانہ رویہ اور اخلاص جیسی صفات ، جج /قاضی میں بدرجہ اتم موجود ہونی چاہئے۔
اہم خبریں سے مزید